Qari: |
May Allah pardon you, [O Muhammad]; why did you give them permission [to remain behind]? [You should not have] until it was evident to you who were truthful and you knew [who were] the liars.
خدا تمہیں معاف کرے۔ تم نے پیشتر اس کے کہ تم پر وہ لوگ بھی ظاہر ہو جاتے ہیں جو سچے ہیں اور وہ بھی تمہیں معلوم ہو جاتے جو جھوٹے ہیں اُن کو اجازت کیوں دی
[عَفَا: معاف کرے] [اللّٰهُ: اللہ] [عَنْكَ: تمہیں] [لِمَ: کیوں] [اَذِنْتَ: تم نے اجازت دی] [لَهُمْ: انہیں] [حَتّٰي: یہاں تک کہ] [يَتَبَيَّنَ: ظاہر ہوجائے] [لَكَ: آپ پر] [الَّذِيْنَ: وہ لوگ جو] [صَدَقُوْا: سچے] [وَتَعْلَمَ: اور آپ جان لیتے] [الْكٰذِبِيْنَ: جھوٹے]
نہ ادھر کے نہ ادھر کے
سبحان اللہ ، اللہ کی اپنے محبوب سے کیسی باتیں ہو رہی ہیں؟ سخت بات کے سنانے سے پہلے ہی معافی کا اعلان سنایا جاتا ہے اس کے بعد رخصت دینے کا عہد بھی سورۃ نور میں کیا جاتا ہے اور ارشاد عالی ہوتا ہے (فَاِذَا اسْتَاْذَنُوْكَ لِبَعْضِ شَاْنِهِمْ فَاْذَنْ لِّمَنْ شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللّٰهَ ۭاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ 62) 24- النور:62) یعنی ان میں سے کوئی اگر آپ سے اپنے کسی کام اور شغل کی وجہ سے اجازت چاہے تو آپ جسے چاہیں اجازت دے سکتے ہیں ۔ یہ آیت ان کے بارے میں اتری ہے جن لوگوں نے آپس میں طے کر لیا تھا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) سے اجازت طلبی تو کریں اگر اجازت ہو جائے تو اور اچھا اور اگر اجازت نہ بھی دیں تو بھی ہم اس غزوے میں جائیں گے تو نہیں ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر انہیں اجازت نہ ملتی تو اتنا فائدہ ضرور ہوتا کہ سچے عذر والے اور جھوٹے بہانے بنانے والے کھل جاتے۔ نیک و بد میں ظاہری تمیز ہو جاتی۔ اطاعت گذار تو حاضر ہو جاتے۔ نافرمان باوجود اجازت نہ ملنے کے بھی نہ نکلتے۔ کیونکہ انہوں نے تو طے کر لیا تھا حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) ہاں کہیں یا نہ کہیں ہم تو جہاد میں جانے کے نہیں ۔ اسی لئے جناب باری نے اس کے بعد کی آیت میں فرمایا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ سچے ایماندار لوگ راہ حق کے جہاد سے رکنے کی اجازت تجھ سے طلب کریں وہ تو جہاد کو موجب قربت الہیہ مان کر اپنی جان و املاک کے فدا کرنے کے آرزو مند رہتے ہیں اللہ بھی اس متقی جماعت سے بخوبی آگاہ ہے۔ بلا عذر شرعی بہانے بنا کر جہاد سے رک جانے کی اجازت طلب کرنے والے تو بےایمان لوگ ہیں جنہیں دار آخرت کی جزا کی کوئی امید ہی نہیں ان کے دل آج تک تیری شریعت کے بارے میں شک شبہ میں ہی ہیں یہ حیران و پریشان ہیں ایک قدم ان کا آگے بڑھتا ہے تو دوسرا پیچھے ہٹتا ہے انہیں ثابت قدمی اور استقلال نہیں یہ ہلاک ہونے والے ہیں یہ نہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے یہ اللہ کے گمراہ کئے ہوئے ہیں تو ان کے سنوار نے کا کوئی رستہ نہ پائے گا۔