اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ اذۡکُرۡ نِعۡمَتِیۡ عَلَیۡکَ وَ عَلٰی وَالِدَتِکَ ۘ اِذۡ اَیَّدۡتُّکَ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ۟ تُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الۡمَہۡدِ وَ کَہۡلًا ۚ وَ اِذۡ عَلَّمۡتُکَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ التَّوۡرٰىۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ ۚ وَ اِذۡ تَخۡلُقُ مِنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡـَٔۃِ الطَّیۡرِ بِاِذۡنِیۡ فَتَنۡفُخُ فِیۡہَا فَتَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذۡنِیۡ وَ تُبۡرِیُٔ الۡاَکۡمَہَ وَ الۡاَبۡرَصَ بِاِذۡنِیۡ ۚ وَ اِذۡ تُخۡرِجُ الۡمَوۡتٰی بِاِذۡنِیۡ ۚ وَ اِذۡ کَفَفۡتُ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ عَنۡکَ اِذۡ جِئۡتَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡہُمۡ اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۱۰﴾

(110 - المآئدۃ)

Qari:


[The Day] when Allah will say, "O Jesus, Son of Mary, remember My favor upon you and upon your mother when I supported you with the Pure Spirit and you spoke to the people in the cradle and in maturity; and [remember] when I taught you writing and wisdom and the Torah and the Gospel; and when you designed from clay [what was] like the form of a bird with My permission, then you breathed into it, and it became a bird with My permission; and you healed the blind and the leper with My permission; and when you brought forth the dead with My permission; and when I restrained the Children of Israel from [killing] you when you came to them with clear proofs and those who disbelieved among them said, "This is not but obvious magic."

جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرے ان احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس (یعنی جبرئیل) سے تمہاری مدد کی تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی نسق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کر دیتے تھے اور مردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم ان کے پاس کھلے نشان لے کر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ صریح جادو ہے

[اِذْ قَالَ: جب کہا] [اللّٰهُ: اللہ] [يٰعِيْسَى: اے عیسی] [ابْنَ مَرْيَمَ: ابن مریم] [اذْكُرْ: یاد کر] [نِعْمَتِيْ: میری نعمت] [عَلَيْكَ: تجھ ( آپ) پر] [وَ: اور] [عَلٰي: پر] [وَالِدَتِكَ: تیری (اپنی) والدہ] [اِذْ اَيَّدْتُّكَ: جب میں نے تیری مدد کی] [بِرُوْحِ الْقُدُسِ: روح پاک] [تُكَلِّمُ: تو باتیں کرتا تھا] [النَّاسَ: لوگ] [فِي الْمَهْدِ: پنگھوڑہ میں] [وَكَهْلًا: اور بڑھاپا] [وَاِذْ: اور جب] [عَلَّمْتُكَ: تجھے سکھائی] [الْكِتٰبَ: کتاب] [وَالْحِكْمَةَ: اور حکمت] [وَالتَّوْرٰىةَ: اور توریت] [وَالْاِنْجِيْلَ: اور انجیل] [وَاِذْ: اور جب] [تَخْلُقُ: تو بناتا تھا] [مِنَ: سے] [الطِّيْنِ: مٹی] [كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ: پرندہ کی صورت] [بِاِذْنِيْ: میرے حکم سے] [فَتَنْفُخُ فِيْهَا: پھر پھونک مارتا تھا اس میں] [فَتَكُوْنُ: تو وہ ہو جاتا تھا] [طَيْرًۢا: اڑنے والا] [بِاِذْنِيْ: میرے حکم سے] [وَتُبْرِئُ: اور شفا دیتا] [الْاَكْـمَهَ: مادر زاد اندھا] [وَالْاَبْرَصَ: اور کوڑھی] [بِاِذْنِيْ: میرے حکم سے] [وَاِذْ: اور جب] [تُخْرِجُ: نکال کھڑا کرتا] [الْمَوْتٰى: مردہ] [بِاِذْنِيْ: میرے حکم سے] [وَاِذْ: اور جب] [كَفَفْتُ: میں نے روکا] [بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ: بنی اسرائیل] [عَنْكَ: تجھ سے] [اِذْ جِئْتَهُمْ: جب تو ان کے پاس آیا] [بِالْبَيِّنٰتِ: نشانیوں کے ساتھ] [فَقَالَ: تو کہا] [الَّذِيْنَ كَفَرُوْا: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر)] [مِنْهُمْ: ان سے] [اِنْ: نہیں] [هٰذَآ: یہ] [اِلَّا: مگر (صرف] [سِحْرٌ: جادو] [مُّبِيْنٌ: کھلا]

Tafseer / Commentary

جناب مسیح علیہ الصلوۃ والسلام پر جو احسانات تھے انکا اور آپکے معجزوں کا بیان ہو رہا ہے کہ بغیر باپ کے صرف ماں سے آپ کو پیدا کیا اور اپنی کمال قدرت کا نشان آپ کو بنایا ، پھر آپ کی والدہ پر احسان کیا کہ ان کی برأت اسی بچے کے منہ سے کرائی اور جس برائی کی نسبت انکی طرف بیہودہ لوگ کر رہے تھے اللہ نے آج کے پیدا شدہ بچے کی زبان سے ان کی پاک دامنی کی شہادت اپنی قدرت سے دلوائی ، جبرائیل علیہ السلام کو اپنے نبی کی تائید پر مقرر کر دیا ، بچپن میں اور بڑی عمر میں انہیں اپنی دعوت دینے والا بنایا گیا ، گہوارے میں ہی بولنے کی طاقت عطا فرمائی، اپنی والدہ محترمہ کی برات ظاہر کر کے اللہ کی عبودیت کا اقرر کیا اور اپنی رسالت کی طرف لوگوں کو بلایا، مراد کلام کرنے سے اللہ کی طرف بلانا ہے ورنہ بڑی عمر میں کلام کرنا کوئی خاص بات یا تعجب کی چیز نہیں ۔ لکھنا اور سمجھنا آپ کو سکھایا ۔ تورات جو کلیم اللہ پر اتری تھی اور انجیل جو آپ پر نازل ہوئی دونوں کا علم آپ کو سکھایا ۔ آپ مٹی سے پرند کی صورت بناتے پھر اس میں دم کر دیتے تو وہ اللہ کے حکم سے چڑیا بن کر اڑ جاتا، اندھوں اور کوڑھیوں کے بھلا چنگا کرنے کی پوری تفسیر سورۃ آل عمران میں گزر چکی ہے ، مردوں کو آپ بلاتے تو وہ بحکم الہی زندہ ہو کر اپنی قبروں سے اٹھ کر آ جاتے ، ابو ہذیل فرماتے ہیں جب حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کسی مردے کے زندہ کرنے کا ارادہ کرتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے پہلی میں سورۃ تبارک اور دوسری میں سورۃ الم تنزیل السجدہ پڑھتے پھر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا پڑھتے اور اسکے سات نام اور لیتے یا حی یا قیوم، یا اللہ، یا رحمن ، ، یا رحیم، یا ذوالجلال و الاکرام ، یا نور السموات والارض ثما بینھما ورب العرش العظیم ، یہ اثر بڑا زبردست اور عظمت والا ہے اور میرے اس احسان کو بھی یاد کرو کہ جب تم دلائل و براہیں لے کر اپنی امت کے پاس آئے اور ان میں سے جو کافر تھے انہوں نے اسے جادو بتایا اور درپے آزار ہوئے تو انکے شر سے میں نے تمہیں بچا لیا ، انہوں نے قتل کرنا چاہا، سولی دینا چاہی ، لیکن میں ہمیشہ تیرا کفیل و حفیظ رہا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ احسان آپ کے آسمان پر چڑھا لینے کے بعد کے ہیں یا یہ کہ یہ خطاب آپ سے بروز قیامت ہوگا اور ماضی کے صیغہ سے اسکا بیان اس کے پختہ اور یقینی ہونے کے سبب ہے ۔ یہ غیبی اسرار میں سے ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی کو مطلع فرما دیا ، پھر اپنا ایک اور احسان بتایا کہ میں نے تیرے مددگار اور ساتھی بنا دیئے ، ہواریوں کے دل میں الہام اور القا کیا ۔ یہاں بھی لفظ وحی کا اطلاق ویسا ہی ہے جیسا ام موسیٰ کے بارے میں ہے اور شہد کی مکھی کے بارے میں ہے ۔ انہوں نے الہام رب پر عمل کیا، یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ میں نے تیری زبانی ان تک اپنی وحی پہنچائی اور انہیں قبولیت کی توفیق دی ، تو انہوں نے مان لیا اور کہہ دیا کہ ہم تو مسلمین یعنی تابع فرمان اور فرماں بردار ہیں ۔

Select your favorite tafseer