Qari: |
[Be warned of] the Day when Allah will assemble the messengers and say, "What was the response you received?" They will say, "We have no knowledge. Indeed, it is You who is Knower of the unseen"
(وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے) جس دن خدا پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں توہی غیب کی باتوں سے واقف ہے
[يَوْمَ: دن] [يَجْمَعُ: جمع کرے گا] [اللّٰهُ: اللہ] [الرُّسُلَ: رسول (جمع)] [فَيَقُوْلُ: پھر کہے گا] [مَاذَآ: کیا] [اُجِبْتُمْ: تمہیں جواب ملا] [قَالُوْا: وہ کہیں گے] [لَا عِلْمَ: نہیں خبر] [لَنَا: ہمیں] [اِنَّكَ: بیشک تو] [اَنْتَ: تو] [عَلَّامُ: جاننے والا] [الْغُيُوْبِ: چھپی باتیں]
روز قیامت انبیاء سے سوال
اس آیت میں بیان فرمایا گیا ہے کہ رسولوں سے قیامت کے دن سوال ہوگا کہ تمہاری امتوں نے تمہیں مانا یا نہیں؟ جیسے اور آیت میں ہے آیت (فَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ وَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الْمُرْسَلِيْنَ) 7۔ الاعراف:6) یعنی رسولوں سے بھی اور ان کی امتوں سے بھی یہ ضرور دریافت فرمائیں گے اور جگہ ارشاد ہے آیت (فَوَرَبِّكَ لَنَسْــَٔـلَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ) 15۔ الحجر:92) تیرے رب کی قسم ہم سب سے ان کے اعمال کا سوال ضرور ضرور کریں گے ، رسولوں کا یہ جواب کہ ہمیں مطلق علم نہیں اس دن کی ہول و دہشت کی وجہ سے ہوگا ، گھبراہٹ کی وجہ سے کچھ جواب بن نہ پڑے گا، یہ وہ وقت ہوگا کہ عقل جاتی رہے گی پھر دوسری منزل میں ہر نبی اپنی اپنی امت پر گواہی دے گا ۔ ایک مطلب اس آیت کا یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ سوال کی غرض یہ ہے کہ تمہاری امتوں نے تمہارے بعد کیا کیا عمل کئے اور کیا کیا نئی باتیں نکا لیں؟ تو وہ ان سے اپنی لا علمی ظاہر کریں گے، یہ معنی بھی درست ہو سکتے ہیں کہ ہمیں کوئی ایسا علم نہیں جو اے جناب باری تیرے علم میں نہ ہو ، حقیقتاً یہ قول بہت ہی درست ہے کہ اللہ کے علم کے مقابلے میں بندے محض بےعلم ہیں تقاضائے ادب اور طریقہ گفتگو یہی مناسب مقام ہے ، گو انبیاء جانتے تھے کہ کس کس نے ہماری نبوت کو ہمارے زمانے میں تسلیم کیا لیکن چونکہ وہ ظاہر کے دیکھنے والے تھے اور رب عالم باطن بین ہے اس لئے ان کا یہی جواب بالکل درست ہے کہ ہمیں حقیقی علم مطلقاً نہیں تیرے علم کی نسبت تو ہمارا علم محض لا علمی ہے حقیقی عالم تو صرف ایک تو ہی ہے ۔