قُلۡ اٰمِنُوۡا بِہٖۤ اَوۡ لَا تُؤۡمِنُوۡا ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ مِنۡ قَبۡلِہٖۤ اِذَا یُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ یَخِرُّوۡنَ لِلۡاَذۡقَانِ سُجَّدًا ﴿۱۰۷﴾ۙ

(107 - الاسراء)

Qari:


Say, "Believe in it or do not believe. Indeed, those who were given knowledge before it - when it is recited to them, they fall upon their faces in prostration,

کہہ دو کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ (یہ فی نفسہ حق ہے) جن لوگوں کو اس سے پہلے علم (کتاب) دیا ہے۔ جب وہ ان کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ تھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں

[قُلْ: آپ کہدیں] [اٰمِنُوْا: تم ایمان لاؤ] [بِهٖٓ: اس پر] [اَوْ: یا] [لَا تُؤْمِنُوْا: تم ایمان نہ لاؤ] [اِنَّ: بیشک] [الَّذِيْنَ: وہ لوگ جنہیں] [اُوْتُوا الْعِلْمَ: علم دیا گیا] [مِنْ قَبْلِهٖٓ: اس سے قبل] [اِذَا: جب] [يُتْلٰى: وہ پڑھاجاتا ہے] [عَلَيْهِمْ: ان کے سامنے] [يَخِرُّوْنَ: وہ گر پڑتے ہیں] [لِلْاَذْقَانِ: ٹھوڑیوں کے بل] [سُجَّدًا: سجدہ کرتے ہوئے]

Tafseer / Commentary

سماعت قرآن عظیم کے بعد
فرمان ہے کہ تمہارے ایمان پر صداقت قرآن موقوف نہیں تم مانو یا نہ مانو قرآن فی نفسہ کلام اللہ اور بیشک بر حق ہے ۔ اس کا ذکر تو ہمیشہ سے قدیم کتابوں میں چلا آ رہا ہے ۔ جو اہل کتاب ، صالح اور عامل کتاب اللہ ہیں ، جنہوں نے اگلی کتابوں میں کوئی تحریف و تبدیلی نہیں کی وہ تو اس قرآن کو سنتے ہی بےچین ہو کر شکریہ کا سجدہ کرتے ہیں کہ اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے ہماری موجودگی میں اس رسول کو بھیجا اور اس کلام کو نازل فرمایا ۔ اپنے رب کی قدرت کاملہ پر اس کی تعظیم و توقیر کرتے ہیں ۔ جانتے تھے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے ، غلظ نہیں ہوتا ۔ آج وہ وعدہ پورا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، اپنے رب کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور اس کے وعدے کی سچائی کا اقرار کرتے ہیں ۔ خشوع و خضوع ، فروتنی اور عاجزی کے ساتھ روتے گڑ گڑاتے اللہ کے سامنے اپنی ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں ایمان و تصدیق اور کلام الہٰی اور رسول اللہ کی وجہ سے وہ ایمان و اسلام میں ، ہدایت و تقویٰ میں ، ڈر اور خوف میں اور بڑھ جاتے ہیں ۔ یہ عطف صفت کا صفت پر ہے سجدے کا سجدے پر نہیں ۔

Select your favorite tafseer