سَاَصۡرِفُ عَنۡ اٰیٰتِیَ الَّذِیۡنَ یَتَکَبَّرُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؕ وَ اِنۡ یَّرَوۡا کُلَّ اٰیَۃٍ لَّا یُؤۡمِنُوۡا بِہَا ۚ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الرُّشۡدِ لَا یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلًا ۚ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الۡغَیِّ یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلًا ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ کَانُوۡا عَنۡہَا غٰفِلِیۡنَ ﴿۱۴۶﴾

(146 - الاعراف)

Qari:


I will turn away from My signs those who are arrogant upon the earth without right; and if they should see every sign, they will not believe in it. And if they see the way of consciousness, they will not adopt it as a way; but if they see the way of error, they will adopt it as a way. That is because they have denied Our signs and they were heedless of them.

جو لوگ زمین میں ناحق غرور کرتے ہیں ان کو اپنی آیتوں سے پھیر دوں گا۔ اگر یہ سب نشانیاں بھی دیکھ لیں تب بھی ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر راستی کا رستہ دیکھیں تو اسے (اپنا) رستہ نہ بنائیں۔ اور اگر گمراہی کی راہ دیکھیں تو اسے رستہ بنالیں۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے غفلت کرتے رہے

[سَاَصْرِفُ: میں عنقریب پھیر دوں گا] [عَنْ: سے] [اٰيٰتِيَ: اپنی آیات] [الَّذِيْنَ: وہ لوگ جو] [يَتَكَبَّرُوْنَ: تکبر کرتے ہیں] [فِي الْاَرْضِ: زمین میں] [بِغَيْرِ الْحَقِّ: ناحق] [وَاِنْ: اور اگر] [يَّرَوْا: وہ دیکھ لیں] [كُلَّ اٰيَةٍ: ہر نشانی] [لَّا يُؤْمِنُوْا: نہ ایمان لائیں] [بِهَا: اس پر] [وَاِنْ: اور اگر] [يَّرَوْا: دیکھ لیں] [سَبِيْلَ: راستہ] [الرُّشْدِ: ہدایت] [لَا يَتَّخِذُوْهُ: نہ پکڑیں (اختیار کریں)] [سَبِيْلًا: راستہ] [وَاِنْ: اور اگر] [يَّرَوْا: دیکھ لیں] [سَبِيْلَ: راستہ] [الْغَيِّ: گمراہی] [يَتَّخِذُوْهُ: اختیار کرلیں اسے] [سَبِيْلًا: راستہ] [ذٰلِكَ: یہ] [بِاَنَّهُمْ: اس لیے کہ انہوں نے] [كَذَّبُوْا: جھٹلایا] [بِاٰيٰتِنَا: ہماری آیات کو] [وَكَانُوْا: اور تھے] [عَنْهَا: اس سے] [غٰفِلِيْنَ:ـغافل (جمع)]

Tafseer / Commentary

تکبر کا پھل محرومی
تکبر کا نتیجہ ہمیشہ جہالت ہوتا ہے ایسے لوگوں کو حق سمجھنے ، اسے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نصیب نہیں ہوتی ۔ ان کے بےایمانی کی وجہ سے ان کے دل الٹ جاتے ہیں ، آنکھ کان بیکار ہو جاتے ہیں ۔ ان کی کجی ان کے دلوں کو بھی کج کر دیتی ہے ۔ علماء کا مقولہ ہے کہ متکبر اور پوچھنے سے جی چرانے والا کبھی عالم نہیں ہو سکتا ۔ جو شخص تھوڑی دیر کے لئے علم کے حاصل کرنے میں اپنے آپ کو دوسرے کے سامنے نہ جھکائے وہ عمر بھر ذلت و رسوائی میں رہتا ہے ۔ متکبر لوگوں کو قرآن کی سمجھ کہاں؟ وہ تو رب کی آیتوں سے بھاگتے رہتے ہیں ۔ اس امت کے لوگ ہوں یا اور امتوں کے سب کے ساتھ اللہ کا طریقہ یہی رہا ہے کہ تکبر کی وجہ سے حق کی پیروی نصیب نہیں ہوتی چونکہ یہ لوگ اللہ کے عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں اگرچہ یہ بڑے بڑے معجزے بھی دیکھ لیں انہیں ایمان نصیب نہیں ہوگا ۔ گو نجات کے راستے ان پر کھل جائیں لیکن اس راہ پر چلنا ان کے لئے دشوار ہے ۔ ہاں بری راہ سامنے آتے ہی یہ بےطرح اس پر لپکے ۔ اس لئے کہ ان کے دلوں میں جھٹلانا ہے اور اپنے اعمال کے نتیجوں سے بےخبر ہیں ۔ جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلائیں ، آخرت کا یقین نہ رکھیں ، اسی عقیدے پر مریں ان کے اعمال اکارت ہیں ۔ ہم کسی پر ظلم نہیں کرتے بدلہ صرف کئے ہوئے اعمال کا ہی ملتا ہے ۔ بھلے کا بھلا اور برے کا برا، جیسا کر وگے ویسا بھرو گے ۔

Select your favorite tafseer