Qari: |
Those will have lost who deny the meeting with Allah, until when the Hour [of resurrection] comes upon them unexpectedly, they will say, "Oh, [how great is] our regret over what we neglected concerning it," while they bear their burdens on their backs. Unquestionably, evil is that which they bear.
جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھوٹ سمجھا وہ گھاٹے میں آگئے۔ یہاں تک کہ جب ان پر قیامت ناگہاں آموجود ہوگی تو بول اٹھیں گے کہ (ہائے) اس تقصیر پر افسوس ہے جو ہم نے قیامت کے بارے میں کی۔ اور وہ اپنے (اعمال کے) بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ دیکھو جو بوجھ یہ اٹھا رہے ہیں بہت برا ہے
[قَدْ: تحقیق] [خَسِرَ: گھاٹے میں پڑے] [الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا: وہ لوگ جنہوں نے جھٹلایا] [بِلِقَاۗءِ: ملنا] [اللّٰهِ: اللہ] [حَتّٰى: یہانتک کہ] [اِذَا: جب] [جَاۗءَتْهُمُ: آپ پہنچی ان پر] [السَّاعَةُ: قیامت] [بَغْتَةً: اچانک] [قَالُوْا: وہ کہنے لگے] [يٰحَسْرَتَنَا: ہائے ہم پر افسوس] [عَلٰي: پر] [مَا فَرَّطْنَا: جو ہم نے کوتا ہی کی] [فِيْهَا: اس میں] [وَهُمْ: اور وہ] [يَحْمِلُوْنَ: اٹھائے ہوں گے] [اَوْزَارَهُمْ: اپنے بوجھ] [عَلٰي: پر] [ظُهُوْرِهِمْ: اپنی پیٹھ (جمع)] [اَلَا: آگاہ رہو] [سَاۗءَ: برا] [مَا يَزِرُوْنَ: جو وہ اٹھائیں گے]
پشیمانی مگر جہنم دیکھ کر!
قیامت کو جھٹلانے والوں کا نقصان ان کا افسوس اور ان کی ندامت و خجالت کا بیان ہو رہا ہے جو اچانک قیامت کے آ جانے کے بعد انہیں ہوگا ۔ نیک اعمال کے ترک افسوس الگ، بد اعمالیوں پر پچھتاوا جدا ہے ۔ فیھا کی ضمیر کا مرجع ممکن ہے حیاۃ ہو اور ممکن ہے اعمال ہو اور ممکن ہے دار آخرت ہو ، یہ اپنے گناہوں کے بوجھ سے لدے ہوئے ہوں گے، اپنی بد کرداریاں اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ آہ! کیا برا بوجھ ہے؟ حضرت ابو مرزوق فرماتے ہیں کافر یا فاجر جب اپنی قبر سے اٹھے گا اسی وقت اس کے سامنے ایک شخص آئے گا جو نہایت بھیانک ، خوفناک اور بد صورت ہوگا اس کے جسم سے تعفن والی سڑاند کی سخت بد بو آ رہی ہوگی وہ اس کے پاس جب پہنچے گا یہ دہشت و وحشت سے گھبرا کر اس سے پوچھے گا تو کون ہے ؟ وہ کہے گا خواب! کیا تو مجھے پہچانتا نہیں؟ یہ جواب دے گا ہرگز نہیں صرف اتنا جانتا ہوں کہ تو نہایت بد صورت کریہہ منظر اور تیز بد بو والا ہے تجھ سے زیادہ بد صورت کوئی بھی نہ ہوگا ، وہ کہے گا سن میں تیرا خبیث عمل ہوں جسے تو دنیا میں مزے لے کر کرتا رہا ۔ سن تو دنیا میں مجھ پر سوار رہا اب کمر جھکا میں تجھ پر سوار ہو جاؤں گا چنانچہ وہ اس پر سوار ہو جائے گا یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ وہ لوگ اپنے بد اعمال کو اپنی پیٹھ پر لادے ہوئے ہوں گے، حضرت سدی فرماتے ہیں کہ جو بھی ظالم شخص قبر میں جاتا ہے اس کی لاش کے قبر میں پہنچتے ہی ایک شخص اس کے پاس جاتا ہے سخت بد صورت سخت بد بودار سخت میلے اور قابل نفرت لباس والا یہ اسے دیکھتے ہی کہتا ہے تو تو بڑا ہی بد صورت ہے بد بو دار ہے یہ کہتا ہے تیرے اعمال ایسے ہی گندے تھے وہ کہتا ہے تیرا لباس نہایت متعفن ہے ، یہ کہتا ہے تیرے اعمال ایسے ہی قابل نفرت تھے وہ کہتا ہے اچھا بتا تو سہی اے منحوس تو ہے کون؟ یہ کہتا ہے تیرے عمل کا مجسمہ ، اب یہ اس کے ساتھ ہی رہتا ہے اور اس کیلئے عذابوں کے ساتھ ہی ایک عذاب ہوتا ہے جب قیامت کے دن یہ اپنی قبر سے چلے گا تو یہ کہے گا ٹھہر جاؤ دنیا میں تو نے میری سواری لی ہے اب میں تیری سواری لوں گا چنانچہ وہ اس پر سوار ہو جاتا ہے اور اسے مارتا پیٹتا ذلت کے ساتھ جانوروں کی طرح ہنکاتا ہوا جہنم میں پہنچاتا ہے ۔ یہی معنی ہیں اس آیت کے اس جملے کے ہیں ۔ دنیا کی زندگانی بجز کھیل تماشے کے ہے ہی کیا ، آنکھ بند ہوئی اور خواب ختم ، البتہ اللہ سے ڈرنے والے لوگوں کیلئے آخرت کی زندگانی بڑی چیز ہے اور بہت ہی بہتر چیز ہے تمہیں کیا ہو گیا کہ تم عقل سے کام ہی نہیں لیتے ؟