اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکِ بِکَلِمَۃٍ مِّنۡہُ ٭ۖ اسۡمُہُ الۡمَسِیۡحُ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ وَجِیۡہًا فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ وَ مِنَ الۡمُقَرَّبِیۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾

(45 - آل عمران)

Qari:


[And mention] when the angels said, "O Mary, indeed Allah gives you good tidings of a word from Him, whose name will be the Messiah, Jesus, the son of Mary - distinguished in this world and the Hereafter and among those brought near [to Allah].

(وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب فرشتوں نے (مریم سے کہا) کہ مریم خدا تم کو اپنی طرف سے ایک فیض کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح (اور مشہور) عیسیٰ ابن مریم ہوگا (اور) جو دنیا اور آخرت میں باآبرو اور (خدا کے) خاصوں میں سے ہوگا

[اِذْ: جب] [قَالَتِ: جب کہا] [الْمَلٰۗىِٕكَةُ: فرشتے] [يٰمَرْيَمُ: اے مریم] [اِنَّ: بیشک] [اللّٰهَ: اللہ] [يُبَشِّرُكِ: تجھے بشارت دیتا ہے] [بِكَلِمَةٍ: ایک کلمہ کی] [مِّنْهُ: اپنے] [اسْمُهُ: اس کا نام] [الْمَسِيْحُ: مسیح] [عِيْسَى: عیسی] [ابْنُ مَرْيَمَ: ابن مریم] [وَجِيْهًا: با آبرو] [فِي: میں] [الدُّنْيَا: دنیا] [وَالْاٰخِرَةِ: اور آخرت] [وَمِنَ: اور سے] [الْمُقَرَّبِيْنَ: مقرب (جمع)]

Tafseer / Commentary

مسیح ابن مریم علیہ السلام
یہ خوشخبری حضرت مریم کو فرشتے سنا رہے ہیں کہ ان سے ایک لڑکا ہو گا جو بڑی شان والا اور صرف اللہ کے کلمہ "کن" کے کہنے سے ہوگا یہی تفسیر اللہ تعالیٰ کے فرمان آیت (مُصَدِّقًۢـا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَسَيِّدًا وَّحَصُوْرًا وَّنَبِيًّا مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ) 3۔آل عمران:39) کی بھی ہے، جیسے کہ جمہور نے ذکر کیا اور جس کا بیان اس سے پہلے گذر چکا، اس کا نام مسیح ہو گا، عیسیٰ بیٹا مریم علیہ السلام کا، ہر مومن اسے اسی نام سے پہچانے گا، مسیح نام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ زمین میں وہ بکثرت سیاحت کریں گے، ماں کی طرف منسوب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کا باپ کوئی نہ تھا۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ دونوں جہان میں برگزیدہ ہیں اور مقربان خاص میں سے ہیں، ان پر اللہ عزوجل کی شریعت اور کتاب اترے گی اور بڑی بڑی مہربانیاں٠ ان پر دنیا میں نازل ہوں گی اور آخرت میں بھی اور اولوالعزم پیغمبروں کی طرح اللہ کے حکم سے جس کے لئے اللہ چاہے گا وہ شفاعت کریں گے جو قبول ہو جائیں گی صلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلیھم اجمعین وہ اپنے جھولے میں اور ادھیڑ عمر میں باتیں کریں گے یعنی اللہ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کی لوگوں کو بچنے ہی میں دعوت دیں گے جو ان کا معجزہ ہو گا اور بڑی عمر میں بھی جب اللہ ان کی طرف وحی کرے گا، وہ اپنے قول و فعل میں علم صحیح رکھنے والے اور عمل صالح کرنے والے ہوں گے، ایک حدیث میں ہے کہ بچپن میں کلام صرف حضرت عیسیٰ اور جریج کے ساتھی نے کیا اور ان کے علاوہ حدیث میں ایک اور بچے کا کلام کرنا بھی مروی ہے تو یہ تین ہوئے حضرت مریم اس بشارت کو سن کر اپنی مناجات میں کہنے لگیں اللہ مجھے بچہ کیسے ہو گا؟ میں نے تو نکاح نہیں کیا اور نہ میرا ارادہ نکاح کرنے کا ہے اور نہ میں ایسی بدکار عورت ہوں ماشاء اللہ، اللہ عزوجل کی طرف سے فرشتے نے جواب میں کہا کہ اللہ کا امر بہت بڑا ہے اسے کوئی چیز عاجز نہیں کر سکتی وہ جو چاہے پیدا کر دے، اس نکتے کو خیال میں رکھنا چاہئے کہ حضرت زکریا کے اس سوال کے جواب میں اس جگہ لفظ یفعل تھا یہاں لفظ یخلق ہے یعنی پیدا کرتا ہے۔ اس لئے کہ کسی باطل پرست کو کسی شبہ کا موقع باقی نہ رہے اور صاف لفظوں میں حضرت عیسیٰ کا اللہ جل شانہ کی مخلوق ہونا معلوم ہو جائے۔ پھر اس کی مزید تاکید کی اور فرمایا وہ جس کسی کام کو جب کبھی کرنا چاہتا ہے تو صرف اتنا فرما دیتا ہے کہ ہو جا، بس وہ وہیں ہو جاتا ہے اس کے حکم کے بعد ڈھیل اور دیر نہیں لگتی، جیسے اور جگہ ہے آیت (وَمَآ اَمْرُنَآ اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍۢ بِالْبَصَرِ) 54۔ القمر:50) یعنی ہمارے صرف ایک مرتبہ کے حکم سے ہی بلاتاخیر فی الفور آنکھ جھپکتے ہی وہ کام ہو جاتا ہے ہمیں دوبارہ اسے کہنا نہیں پڑتا۔

Select your favorite tafseer