قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۱﴾

(31 - آل عمران)

Qari:


Say, [O Muhammad], "If you should love Allah, then follow me, [so] Allah will love you and forgive you your sins. And Allah is Forgiving and Merciful."

(اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم خدا کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو خدا بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے

[قُلْ: آپ کہدیں] [اِنْ: اگر] [كُنْتُمْ: تم ہو] [تُحِبُّوْنَ: محبت رکھتے] [اللّٰهَ: اللہ] [فَاتَّبِعُوْنِيْ: تو میری پیروی کرو] [يُحْبِبْكُمُ: تم سے محبت کریگا] [اللّٰهُ: اللہ] [وَيَغْفِرْ لَكُمْ: اور تمہیں بخشدے گا] [ذُنُوْبَكُمْ: گناہ تمہارے] [وَاللّٰهُ: اور اللہ] [غَفُوْرٌ: بخشنے والا] [رَّحِيْمٌ: مہربان]

Tafseer / Commentary

جھوٹا دعویٰ
اس آیت نے فیصلہ کر دیا جو شخص اللہ کی محبت کا دعویٰ کرے اور اس کے اعمال افعال عقائد فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق نہ ہوں، طریقہ محمدیہ پر وہ کار بند نہ ہو تو وہ اپنے اس دعوے میں جھوٹا ہے صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو شخص کوئی ایسا عمل کرے جس پر ہمارا حکم نہ ہو وہ مردود ہے، اسی لئے یہاں بھی ارشاد ہوتا ہے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھنے کے دعوے میں سچے ہو تو میری سنتوں پر عمل کرو اس وقت تمہاری چاہت سے زیادہ اللہ تمہیں دے گا یعنی وہ خود تمہارا چاہنے والا بن جائے گا۔ جیسے کہ بعض حکیم علماء نے کہا ہے کہ تیرا چاہنا کوئی چیز نہیں لطف تو اس وقت ہے کہ اللہ تجھے چاہنے لگ جائے۔ غرض اللہ کی محبت کی نشانی یہی ہے کہ ہر کام میں اتباع سنت مدنظر ہو۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دین صرف اللہ کے لئے محبت اور اسی کے لئے دشمنی کا نام ہے، پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی، لیکن یہ حدیث سنداً منکر ہے، پھر فرماتا ہے کہ حدیث پر چلنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارے تمام تر گناہوں کو بھی معاف فرما دے گا۔ پھر ہر عام خاص کو حکم ملتا ہے کہ سب اللہ و رسول کے فرماں بردار رہیں جو نافرمان ہو جائیں یعنی اللہ رسول کی اطاعت سے ہٹ جائیں تو وہ کافر ہیں اور اللہ ان سے محبت نہیں رکھتا۔ اس سے واضح ہو گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کی مخالفت کفر ہے، ایسے لوگ اللہ کے دوست نہیں ہو سکتے گو ان کا دعویٰ ہو، لیکن جب تک اللہ کے سچے نبی امی خاتم الرسل رسول جن و بشر کی تابعداری پیروی اور اتباع سنت نہ کریں وہ اپنے اس دعوے میں جھوٹے ہیں، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو وہ ہیں کہ اگر آج انبیاء اور رسول بلکہ بہترین اور اولوالعزم پیغمبر بھی زندہ ہوتے تو انہیں بھی آپ کے مانے بغیر اور آپ کی شریعت پر کاربند ہوئے بغیر چارہ ہی نہ تھا، اس کا بیان تفصیل کے ساتھ آیت (وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ النَّبِيّٖنَ) 3۔آل عمران:81) کی تفسیر میں آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔

Select your favorite tafseer