Qari: |
Allah wants to make clear to you [the lawful from the unlawful] and guide you to the [good] practices of those before you and to accept your repentance. And Allah is Knowing and Wise.
خدا چاہتا ہے کہ (اپنی آیتیں) تم سے کھول کھول کر بیان فرمائے اور تم کو اگلے لوگوں کے طریقے بتائے اور تم پر مہربانی کرے اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
[يُرِيْدُ: چاہتا ہے] [اللّٰهُ: اللہ] [لِيُـبَيِّنَ: تاکہ بیان کردے] [لَكُمْ: تمہارے لیے] [وَيَهْدِيَكُمْ: اور تمہیں ہدایت دے] [سُنَنَ: طریقے] [الَّذِيْنَ: وہ جو کہ] [مِنْ قَبْلِكُمْ: تم سے پہلے] [وَيَتُوْبَ: اور توجہ کرے] [عَلَيْكُمْ: تم پر] [وَاللّٰهُ: اور اللہ] [عَلِيْمٌ: جاننے والا] [حَكِيْمٌ: حکمت والا]
پچاس سے پانچ نمازوں تک
فرمان ہوتا ہے کہ اے مومنو اللہ تعالیٰ ارادہ کرچکا ہے کہ حلال و حرام تم پر کھول کھول کر بیان فرما دے جیسے کہ اس سورت میں اور دوسری سورتوں میں اس نے بیان فرمایا وہ چاہتا ہے کہ سابقہ لوگوں کی قابل تعریف راہیں تمہیں سمجھا دے تاکہ تم بھی اس کی اس شریعت پر عمل کرنے لگ جاؤ جو اس کی محبوب اور اس کی پسندیدہ ہیں وہ چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول فرمالے جس گناہ سے جس حرام کاری سے تم توبہ کرو وہ فوراً قبول فرما لیتا ہے وہ علم و حکمت والا ہے، اپنی شریعت اپنی اندازے اپنے کام اور اپنے فرمان میں وہ صحیح علم اور کامل حکمت رکھتا ہے، خواہش نفسانی کے پیروکار یعنی شیطانوں کے غلام یہود و نصاریٰ اور بدکاری لوگ تمہیں حق سے ہٹانا اور باطل کی طرف جھکانا چاہتے ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے حکم احکام میں یعنی روکنے اور ہٹانے میں، شریعت اور اندازہ مقرر کرنے میں تمہارے لئے آسانیاں چاہتا ہے اور اسی بنا پر چند شرائط کے ساتھ اس نے لونڈیوں سے نکاح کرلینا تم پر حلال کردیا۔ انسان چونکہ پیدائشی کمزور ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے احکام میں کوئی سختی نہیں رکھی۔ یہ فی نفسہ بھی کمزور اس کے ارادے اور حوصلے بھی کمزور یہ عورتوں کے بارے میں بھی کمزور، یہاں آکر بالکل بیوقوف بن جانے والا۔ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب معراج میں سدرۃ المنتہی سے لوٹے اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو آپ نے دریافت کیا کہ آپ پر کیا فرض کیا گیا؟ فرمایا ہر دن رات میں پچاس نمازیں تو کلیم اللہ نے فرمایا واپس جائیے اور اللہ کریم سے تخفیف طلب کیجئے آپ کی امت میں اس کی طاقت نہیں میں اس سے پہلے لوگوں کا تجربہ کرچکا ہوں وہ اس سے بہت کم ہیں گھبرا گئے تھے اور آپ کی امت تو کانوں آنکھوں اور دل کی کمزوری میں ان سے بھی بڑھی ہوئی ہے چنانچہ آپ واپس گئے دس معاف کرا لائے پھر بھی یہی باتیں ہوئیں پھر گئے دس ہوئیں یہاں تک کہ آخری مرتبہ پانچ رہ گئیں۔