Qari: |
And when you have completed the prayer, remember Allah standing, sitting, or [lying] on your sides. But when you become secure, re-establish [regular] prayer. Indeed, prayer has been decreed upon the believers a decree of specified times.
پھر جب تم نماز تمام کرچکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حالت میں) خدا کو یاد کرو پھر جب خوف جاتا رہے تو (اس طرح سے) نماز پڑھو (جس طرح امن کی حالت میں پڑھتے ہو) بےشک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے
[فَاِذَا: پھر جب] [قَضَيْتُمُ: تم ادا کرچکو] [الصَّلٰوةَ: نماز] [فَاذْكُرُوا: تو یاد کرو] [اللّٰهَ: اللہ] [قِيٰمًا: کھڑے] [وَّقُعُوْدًا: اور بیٹھے] [وَّعَلٰي: اور پر] [جُنُوْبِكُمْ: اپنی کروٹیں] [فَاِذَا: پھر جب] [اطْمَاْنَـنْتُمْ: تم مطمئن ہوجاؤ] [فَاَقِيْمُوا: تو قائم کرو] [الصَّلٰوةَ: نماز] [اِنَّ: بیشک] [الصَّلٰوةَ: نماز] [كَانَتْ: ہے] [عَلَي: پر] [الْمُؤْمِنِيْنَ: مومن (جمع)] [كِتٰبًا: فرض] [مَّوْقُوْتًا:(مقررہ) اوقات میں]
صلوٰۃ خوف کے بعد کثرت ذکر
جناب باری عزاسمہ اس آیت میں حکم دیتا ہے کہ نماز خوف کے بعد اللہ کا ذکر بکثرت کیا کرو، گو ذکر اللہ کا حکم اور اس کی ترغیب وتاکید اور نمازوں کے بعد بلکہ ہر وقت ہی ہے، لیکن یہاں خصوصیت سے اس لئے بیان فرمایا کہ یہاں بہت بڑی رخصت عنایت فرمائی ہے نماز میں تخفیف کر دی، پھر حالت نماز میں اِدھر اُدھر ہٹنا جانا اور آنا مصلحت کے مطابق جائز رکھا، جیسے حرمت والے مہینوں کے متعلق فرمایا ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو، جب کہ اور اوقات میں بھی ظلم ممنوع ہے لیکن ان کے مہینوں میں اس سے بچاؤ کی مزید تاکید کی، تو فرمان ہوتا ہے کہ اپنی ہر حالت میں اللہ عزوجل کا ذکر کرتے رہو، اور جب اطمینان حاصل ہو جائے ڈر خوف نہ رہے تو باقاعدہ خشوع خضوع سے ارکان نماز کو پابندی کے مطابق شرع بجا لاؤ، نماز پڑھنا وقت مقررہ پر منجانب اللہ فرض عین ہے، جس طرح حج کا وقت معین ہے اسی طرح نماز کا وقت بھی مقرر ہے، ایک وقت کے بعد دوسرا پھر دوسرے کے بعد تیسرا پھر فرماتا ہے دشمنوں کی تلاش میں کم ہمتی نہ کرو چستی اور چالاکی سے گھاٹ کی جگہ بیٹھ کر ان کی خبر لو، اگر قتل و زخم ونقصان تمہیں پہنچتا ہے تو کیا انہیں نہیں پہنچتا؟ اسی مضمون کو ان الفاظ میں بھی ادا کیا گیا ہے(اِنْ يَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ) 3۔آل عمران:140) پس مصیبت اور تکلیف کے پہنچنے میں تم اور وہ برابر ہیں، لیکن بہت بڑا فرق یہ ہے کہ تمہیں ذات عزاسمہ سے وہ اُمیدیں اور وہ آسرے ہیں جو انہیں نہیں، تمہیں اجر و ثواب بھی ملے گا تمہاری نصرت و تائید بھی ہو گی، جیسے کہ خود باری تعالیٰ نے خبر دی ہے اور وعدہ کیا، نہ اس کی خبر جھوٹی نہ اس کے وعدے ٹلنے والے، پس تمہیں بہ نسبت ان کے بہت تگ و دو چاہئے تمہارے دلوں میں جہاد کا ولولہ ہونا چاہئے، تمہیں اس کی رغبت کامل ہونی چاہئے، تمہارے دلوں میں اللہ کے کلمے کو مستحکم کرنے توانا کرنے پھیلانے اور بلند کرنے کی تڑپ ہر وقت موجود رہنی چاہئے اللہ تعالیٰ جو کچھ مقرر کرتا ہے جو فیصلہ کرتا ہے جو جاری کرتا ہے جو شرع مقرر کرتا ہے جو کام کرتا ہے سب میں پوری خبر کا مالک صحیح اور سچے علم والا ساتھ ہی حکمت والا بھی ہے، ہر حال میں ہر وقت سزا وار تعریف و حمد وہی ہے۔