Qari: |
And We sent, following in their footsteps, Jesus, the son of Mary, confirming that which came before him in the Torah; and We gave him the Gospel, in which was guidance and light and confirming that which preceded it of the Torah as guidance and instruction for the righteous.
اور ان پیغمبروں کے بعد انہی کے قدموں پر ہم نے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتے تھے اور ان کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تورات کی جو اس سے پہلی کتاب (ہے) تصدیق کرتی ہے اور پرہیزگاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے
[وَقَفَّيْنَا: اور ہم نے پیچھے بھیجا] [عَلٰٓي: پر] [اٰثَارِهِمْ: ان کے نشان قدم] [بِعِيْسَى: عیسی] [ابْنِ مَرْيَمَ: ابن مریم] [مُصَدِّقًا: تصدیق کرنے والا] [لِّمَا: اس کی جو] [بَيْنَ يَدَيْهِ: اس سے پہلے] [مِنَ: سے] [التَّوْرٰىةِ: توریت] [وَاٰتَيْنٰهُ: اور ہم نے اسے دی] [الْاِنْجِيْلَ: انجیل] [فِيْهِ: اس میں] [هُدًى: ہدایت] [وَّنُوْرٌ: اور نور] [وَّمُصَدِّقًا: اور تصدیق کرنے والی] [لِّمَا: اس کی جو] [بَيْنَ يَدَيْهِ: اس سے پہلے] [مِنَ: سے] [التَّوْرٰىةِ: توریت] [وَهُدًى: اور ہدایت] [وَّمَوْعِظَةً: اور نصیحت] [لِّلْمُتَّقِيْنَ: پرہیزگاروں کے لیے]
باطل کے غلام لوگ
انبیاء بنی اسرائیل کے پیچھے ہم عیسیٰ نبی کو لائے جو توراۃ پر ایمان رکھتے تھے ، اس کے احکام کے مطابق لوگوں میں فیصلے کرتے تھے ، ہم نے انہیں بھی اپنی کتاب انجیل دی ، جس میں حق کی ہدایت تھی اور شبہات اور مشکلات کی توضیح تھی اور پہلی الہامی کتابوں کی تصدیق تھی ، ہاں چند مسائل جن میں یہودی اختلاف کرتے تھے ، ان کے صاف فیصلے اس میں موجود تھے۔ جیسے قرآن میں اور جگہ ہے کہ "حضرت عیسیٰ نے فرمایا ، میں تمہارے لئے بعض وہ چیزیں حلال کروں گا جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں"۔ اسی لئے علماء کا مشہور مقولہ ہے کہ انجیل نے تورات کے بعض احکام منسوخ کر دیئے ہیں ۔ انجیل سے پارسا لوگوں کی رہنمائی اور وعظ وپند ہوتی تھی کہ وہ نیکی کی طرف رغبت کریں اور برائی سے بچیں ۔ اھل الانجیل بھی پڑھا گیا ہے اس صورت میں (والیحکم) میں لام کے معنی میں ہو گا۔ مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے حضرت عیسیٰ کو انجیل اس لئے دی تھی کہ وہ اپنے زمانے کے اپنے ماننے والوں کو اسی کے مطابق چلائیں اور اس لام کو امر کا لام سمجھا جائے اور مشہور قراۃ (ولیحکم) پڑھی جائے تو معنی یہ ہوں گے کہ انہیں چاہئے کہ انجیل کے کل احکام پر ایمان لائیں اور اسی کے مطابق فیصلہ کریں ۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت (قُلْ يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰي شَيْءٍ حَتّٰي تُقِيْمُوا التَّوْرٰىةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ) 5۔ المائدہ:68) یعنی اے اہل کتاب جب تک تم تورات و انجیل پر اور جو کچھ اللہ کی طرف سے اترا ہے ، اگر اس پر قائم ہو تو تم کسی چیز پر نہیں ہوا۔ اور آیت میں ہے آیت ( اَلَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِيَّ الْاُمِّيَّ الَّذِيْ يَجِدُوْنَهٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ وَالْاِنْجِيْلِ) 7۔ الاعراف:157) جو لوگ اس رسول نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تابعداری کرتے ہیں ، جس کی صفت اپنے ہاں توراۃ میں لکھی ہوئی پاتے ہیں وہ لوگ جو کتاب اللہ اور اپنے نبی کے فرمان کے مطابق حکم نہ کریں وہ اللہ کی اطاعت سے خارج ، حق کے تارک اور باطل کے عامل ہیں ، یہ آیت نصرانیوں کے حق میں ہے۔ روش آیت سے بھی یہ ظاہر ہے اور پہلے بیان بھی گزر چکا ہے۔