وَ اِذۡ وٰعَدۡنَا مُوۡسٰۤی اَرۡبَعِیۡنَ لَیۡلَۃً ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ وَ اَنۡتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ ﴿۵۱﴾

(51 - البقرۃ)

Qari:


And [recall] when We made an appointment with Moses for forty nights. Then you took [for worship] the calf after him, while you were wrongdoers.

اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کر لیا اور تم ظلم کر رہے تھے

[وَاِذْ وَاعَدْنَا: اور جب ہم نے وعدہ کیا] [مُوْسَىٰ: موسی] [اَرْبَعِیْنَ لَيْلَةً: چالیس رات] [ثُمَّ: پھر] [اتَّخَذْتُمُ: تم نے بنا لیا] [الْعِجْلَ: بچھڑا] [مِنْ بَعْدِهِ: ان کے بعد] [وَاَنْتُمْ ظَالِمُوْنَ: اور تم ظالم ہوئے]

Tafseer / Commentary

چالیس دن کا وعدہ
یہاں بھی اللہ برترو اعلیٰ اپنے احسانات یاد دلا رہا ہے جب کہ تمہارے نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام چالیس دن کے وعدے پر تمہارے پاس سے گئے اور اس کے بعد تم نے گوسالہ پرستی شروع کر دی پھر ان کے آنے پر جب تم نے اس شرک سے توبہ کی تو ہم نے تمہارے اتنے بڑے کفر کو بخش دیا اور قرآن میں ہے آیت (وَوٰعَدْنَا مُوْسٰي ثَلٰثِيْنَ لَيْلَةً وَّاَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ) 7۔ الاعراف:142) یعنی ہم نے حضرت موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ کیا اور دس بڑھا کر پوری چالیس راتوں کا کیا کہا جاتا ہے کہ یہ وعدے کا زمانہ ذوالقعدہ کا پورا مہینہ اور دس دن ذوالحجہ کے تھے یہ واقعہ فرعونیوں سے نجات پا کر دریا سے بچ کر نکل جانے کے بعد پیش آیا تھا۔ کتاب سے مراد توراۃ ہے اور فرقان ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو حق و باطل ہدایت و ضلالت میں فرق کرے یہ کتاب بھی اس واقعہ کے بعد ملی جیسے کہ سورۃ اعراف اس کے اس واقعہ کے طرز بیان سے ظاہر ہوتا ہے دوسری جگہ آیت (مِنْۢ بَعْدِ مَآ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى) 28۔ القصص:43) بھی آیا ہے یعنی ہم نے اگلے لوگوں کو ہلاک کرنے کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وہ کتاب دی جو سب لوگوں کے لئے بصیرت افزا اور ہدایت و رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ واؤ زائد ہے اور خود کتاب کو فرقان کہا گیا ہے لیکن یہ غریب ہے بعض نے کہا ہے کتاب پر "فرقان" کا عطف ہے یعنی کتاب بھی دی اور معجزہ بھی دیا۔ دراصل معنی کے اعتبار سے دونوں کا مفاد ایک ہی ہے اور ایسی ایک چیز دو ناموں سے بطور عطف کے کلام عرب میں آیا کرتی ہے شعراء عرب کے بہت سے اشعار اس کے شاہد ہیں۔

Select your favorite tafseer