Qari: |
Would one of you like to have a garden of palm trees and grapevines underneath which rivers flow in which he has from every fruit? But he is afflicted with old age and has weak offspring, and it is hit by a whirlwind containing fire and is burned. Thus does Allah make clear to you [His] verses that you might give thought.
بھلا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے موجود ہوں اور اسے بڑھاپا آپکڑے اور اس کے ننھے ننھے بچے بھی ہوں۔ تو (ناگہاں) اس باغ پر آگ کا بھرا ہوا بگولا چلے اور وہ جل کر (راکھ کا ڈھیر ہو) جائے۔ اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو (اور سمجھو)
[اَيَوَدُّ: کیا پسند کرتا ہے] [اَحَدُكُمْ: تم میں سے کوئی] [اَنْ: کہ] [تَكُوْنَ: ہو] [لَهٗ: اس کا] [جَنَّةٌ: ایک باغ] [مِّنْ: سے (کا)] [نَّخِيْلٍ: کھجور] [وَّاَعْنَابٍ: اور انگور] [تَجْرِيْ: بہتی ہو] [مِنْ: سے] [تَحْتِهَا: اس کے نیچے] [الْاَنْهٰرُ: نہریں] [لَهٗ: اس کے لیے] [فِيْهَا: اس میں] [مِنْ: سے] [كُلِّ الثَّمَرٰتِ: ہر قسم کے پھل] [وَاَصَابَهُ: اور اس پر آگیا] [الْكِبَرُ: بڑھاپا] [وَلَهٗ: اور اس کے] [ذُرِّيَّةٌ: بچے] [ضُعَفَاۗءُ: بہت کمزور] [فَاَصَابَهَآ: تب اس پر پڑا] [اِعْصَارٌ: ایک بگولا] [فِيْهِ: اس میں] [نَارٌ: آگ] [فَاحْتَرَقَتْ: تو وہ جل گیا] [كَذٰلِكَ: اسی طرح] [يُبَيِّنُ: واضح کرتا ہے] [اللّٰهُ: اللہ] [لَكُمُ: تمہارے لیے] [الْاٰيٰتِ: نشانیاں] [لَعَلَّكُمْ: تاکہ تم] [تَتَفَكَّرُوْنَ: غور وفکر کرو]
کفر اور بڑھاپا
صحیح بخاری شریف میں ہے کہ امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب نے ایک دن صحابہ سے پوچھا جانتے ہو کہ یہ آیت کس کے بارے میں نازل ہوئی؟ انہوں نے کہا اللہ زیادہ جاننے والا، آپ نے ناراض ہو کر فرمایا تم جانتے ہو یا نہیں؟ اس کا صاف جواب دو، حضرت ابن عباس نے فرمایا امیرالمومنین میرے دِل میں ایک بات ہے آپ نے فرمایا بھتیجے کہو اور اپنے نفس کو اتنا حقیر نہ کرو، فرمایا ایک عمل کی مثال دی گئی ہے، پوچھا کون سا عمل؟ کہا ایک مالدار شخص جو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے کام کرتا ہے پھر شیطان اسے بہکاتا ہے اور وہ گناہوں میں مشغول ہو جاتا ہے اور اپنے نیک اعمال کو کھو دیتا ہے، پس یہ روایت اس آیت کی پوری تفسیر ہے اس میں بیان ہو رہا ہے کہ ایک شخص نے ابتداء اچھے عمل کئے پھر اس کے بعد اس کی حالت بدل گئی اور برائیوں میں پھنس گیا اور پہلے کی نیکیوں کا ذخیرہ برباد کردیا، اور آخری وقت جبکہ نیکیوں کی بہت زیادہ ضرورت تھی یہ خیال ہاتھ رہ گیا، جس طرح ایک شخص ہے جس نے باغ لگایا پھل اتارتا ہو، لیکن جب بڑھاپے کے زمانہ کو پہنچا چھوٹے بچے بھی ہیں آپ کسی کام کاج کے قابل بھی نہیں رہا، اب مدارِ زندگی صرف وہ ایک باغ ہے اتفاقاً آندھی چلی پھر برائیوں پر اتر آیا اور خاتمہ اچھا نہ ہوا تو جب ان نیکیوں کے بدلے کا وقت آیا تو خالی ہاتھ رہ گیا، کافر شخص بھی جب اللہ کے ہاں جاتا ہے تو وہاں تو کچھ کرنے کی طاقت نہیں جس طرح اس بڈھے کو، اور جو کیا ہے وہ کفر کی آگ والی آندھی نے برباد کردیا، اب پیچھے سے بھی کوئی اسے فائدہ نہیں پہنچا سکتا جس طرح اس بڈھے کی کم سن اولاد اسے کوئی کام نہیں دے سکتی، مستدرک حاکم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا یہ بھی تھی( اللھم اجعل اوسع رزقک علی عند کبر سنی و انقضاء عمری) اے اللہ اپنی روزی کو سب سے زیادہ مجھے اس وقت عنایت فرما جب میری عمر بڑی ہو جائے اور ختم ہونے کو آئے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے سامنے یہ مثالیں بیان فرما دیں، تم بھی غور و فکر تدبر و تفکر کرو، سوچو سمجھو اور عبرت و نصیحت حاصل کرو جیسے فرمایا(آیت وتلک الامثال نضربھا للناس وما یعقلھا الا العالمون ) ان مثالوں کو ہم نے لوگوں کیلئے بیان فرما دیا۔ انہیں علماء ہی خوب سمجھ سکتے ہیں۔