Qari: |
O you who have believed, eat from the good things which We have provided for you and be grateful to Allah if it is [indeed] Him that you worship.
اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو
[يٰٓاَيُّهَا: اے] [الَّذِيْنَ: جو لوگ] [اٰمَنُوْا: ایمان لائے] [كُلُوْا: تم کھاؤ] [مِنْ: سے] [طَيِّبٰتِ: پاک] [مَا رَزَقْنٰكُمْ: جو ہم نے تم کو دیا] [وَاشْكُرُوْا: اور شکر کرو] [لِلّٰهِ: اللہ کا] [اِنْ كُنْتُمْ: اگر تم ہو] [اِيَّاهُ: صرف اسکی] [تَعْبُدُوْنَ: بندگی کرتے ہو]
حلال اور حرام کیا ہے؟
اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو حکم دیتا ہے کہ تم پاک صاف اور حلال طیب چیزیں کھایا کرو اور میری شکر گزاری کرو، لقمہ حلال دعا عبادت کی قبولیت کا سبب ہے اور لقمہ حرام عدم قبولیت کا ، مسند احمد میں حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں لوگوں اللہ تعالیٰ پاک ہے وہ پاک چیز کو قبول فرماتا ہے اس نے رسولوں کو اور ایمان والوں کو حکم دیا کہ وہ پاک چیزیں کھائیں اور نیک اعمال کریں فرمان ہے آیت (يٰٓاَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا) 23۔ المؤمنون:51) اور فرمایا آیت (يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَاشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ) 2۔ البقرۃ:172) پھر آپ نے فرمایا کہ ایک شخص لمبا سفر کرتا ہے وہ پراگندہ بالوں والا غبار آلود ہوتا ہے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاکر دعا کرتا ہے اور گڑگڑا کر اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے لیکن اس کا کھانا پینا لباس اور غذا سب حرام کے ہیں اس لئے اس کی اس وقت کی ایسی دعا بھی قبول نہیں ہوتی حلال چیزوں کا ذکر کرنے کے بعد حرام چیزوں کا بیان ہو رہا ہے کہ تم پر مردار جانور جو اپنی موت آپ مر گیا ہو جسے شرعی طور پر ذبح نہ کیا گیا ہو حرام ہے خواہ کسی نے اس کا گلا گھونٹ دیا ہو یا لکڑی اور لٹھ لگنے سے مر گیا ہو کہیں سے گر پڑا ہو اور مر گیا ہو یا دوسرے جانوروں نے اپنے سینگ سے اسے ہلاک کر دیا ہو یا درندوں نے اسے مار ڈالا ہو یہ سب میتہ میں داخل ہیں اور حرام ہیں لیکن اس میں سے پانی کے جانور مخصوص ہیں وہ اگرچہ خود بخود مر جائیں تو بھی حلال ہیں ۔ آیت (اُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهٗ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ) 5۔ المائدہ:96) اس کا پورا بیان اس آیت کی تفسیر میں آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ عنبر نامی جانور کا مرا ہوا ملنا اور صحابہ کا اسے کھانا پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہونا اور آپ کا اسے جائز قرار دینا یہ سب باتیں حدیث میں ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے، ایک اور حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دو مردے اور دو خون ہم پر حلال ہیں مچھلی اور ٹڈی کلیجی اور تلی، سورۃ مائدہ میں اس کا بیان تفصیل وار آئے گا۔ انشاء اللہ۔