اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ رَحۡمَۃٌ ۟ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُہۡتَدُوۡنَ ﴿۱۵۷﴾

(157 - البقرۃ)

Qari:


Those are the ones upon whom are blessings from their Lord and mercy. And it is those who are the [rightly] guided.

یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے۔ اور یہی سیدھے رستے پر ہیں

[اُولٰۗىِٕكَ: یہی لوگ] [عَلَيْهِمْ: ان پر] [صَلَوٰتٌ: عنایتیں] [مِّنْ: سے] [رَّبِّهِمْ: ان کا رب] [وَرَحْمَةٌ: اور رحمت] [وَاُولٰۗىِٕكَ: اور یہی لوگ] [ھُمُ: وہ] [الْمُهْتَدُوْنَ: ہدایت یافتہ]

Tafseer / Commentary

امیر المومنین حضرت عمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں دوبرابر کی چیزیں صلوات اور رحمت اور ایک درمیان کی چیز یعنی ہدایت ان صبر کرنے والوں کو ملتی ہے، مسند احمد میں ہے حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں میرے خاوند حضرت ابو سلمہ ایک روز میرے پاس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہو کر آئے اور خوشی خوشی فرمانے لگے آج تو میں نے ایک ایسی حدیث سنی ہے کہ میں بہت ہی خوش ہوا ہوں وہ حدیث یہ ہے کہ جس کسی مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچے اور وہ کہے دعا (اللھم اجرنی فی مصیبتی واخلف لی خیرا منھا) یعنی اللہ مجھے اس مصیبت میں اجر دے اور مجھے اس سے بہتر بدلہ عطا فرما تو اللہ تعالیٰ اسے اجر اور بدلہ ضرور دیتا ہے، حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں میں نے اس دعا کو یاد کر لیا جب حضرت ابو سلمہ کا انتقال ہوا تو میں نے آیت (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھ کر پھر یہ دعا بھی پڑلی لیکن مجھے خیال آیا کہ بھلا ابو سلمہ سے بہتر شخص مجھے کون مل سکتا ہے؟ جب میری عدت گذر چکی تو میں ایک روز ایک کھال کو دباغت دے رہی تھی کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت چاہی میں نے اپنے ہاتھ دھو ڈالے کھال رکھ دی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر تشریف لانے کی درخواست کی اور آپ کو ایک گدی پر بٹھا دیا آپ نے مجھ سے اپنا نکاح کرنے کی کوشش ظاہر کی، میں نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ تو میری خوش قسمتی کی بات ہے لیکن اول تو میں بڑی باغیرت عورت ہوں ایسا نہ ہو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت کے خلاف کوئی بات مجھ سے سرزد ہو جائے اور اللہ کے ہاں عذاب ہو دوسرے یہ کہ میں عمر رسیدہ ہوں، تیسرے بال بچوں والی ہوں آپ نے فرمایا سنو ایسی بےجا غیرت اللہ تعالیٰ تمہاری دور کر دے گا اور عمر میں کچھ میں بھی چھوٹی عمر کا نہیں اور تمہارے بال بچے میرے ہی بال بچے ہیں میں نے یہ سن کر کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی عذر نہیں چنانچہ میرا نکاح اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگیا اور مجھے اللہ تعالیٰ نے اس دعا کی برکت سے میرے میاں سے بہت ہی بہتر یعنی اپنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمایا فالحمد للہ صحیح مسلم شریف میں بھی یہ حدیث باختلاف الفاظ مروی ہے، مسند احمد میں حضرت علی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی مسلمان کو کوئی رنج و مصیبت پہنچے اس پر گویا زیادہ وقت گذر جائے پھر اسے یاد آئے اور وہ انا للہ پڑھے تو مصیبت کے صبر کے وقت جو اجر ملا تھا وہی اب بھی ملے گا، ابن ماجہ میں ہے حضرت ابو سنان فرماتے ہیں میں نے اپنے ایک بچے کو دفن کیا ابھی میں اس کی قبر میں سے نکلا نہ تھا کہ ابو طلحہ خولانی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے نکالا اور کہا سنو میں تمہیں ایک خوشخبری سناؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملک الموت سے دریافت فرماتا ہے تو نے میرے بندے کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور اس کا کلیجہ کا ٹکڑا چھین لیا بتا تو اس نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں اللہ تیری تعریف کی اور انا للہ پڑھا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اس کے لیے جنت میں ایک گھر بناؤ اور اس کا نام بیت الحمد رکھو۔

Select your favorite tafseer