Qari: |
Those who do not know say, "Why does Allah not speak to us or there come to us a sign?" Thus spoke those before them like their words. Their hearts resemble each other. We have shown clearly the signs to a people who are certain [in faith].
اور جو لوگ (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) وہ کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے، وہ بھی انہی کی سی باتیں کیا کرتے تھے۔ ان لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں۔ جو لوگ صاحبِ یقین ہیں، ان کے (سمجھانے کے) لیے نشانیاں بیان کردی ہیں
[وَقَالَ: اور کہا] [الَّذِينَ: جو] [لَا يَعْلَمُوْنَ: نہیں جانتے] [لَوْلَا: کیوں نہیں] [يُکَلِّمُنَا: کلام کرتا ہم سے] [اللّٰہُ : اللہ] [اَوْ تَأْتِينَا: یا نہیں آتی ہمارے پاس] [اٰيَةٌ: کوئی نشانی] [کَذٰلِکَ: اسی طرح] [قَالَ: کہا] [الَّذِينَ: جو] [مِنْ قَبْلِهِمْ: ان سے پہلے] [مِثْلَ: جیسی] [قَوْلِهِمْ: بات ان کی] [تَشَابَهَتْ: ایک جیسے ہوگئے] [قُلُوْبُهُمْ: ان کے دل] [قَدْ بَيَّنَّاـہم نے واضح کردیں] [الْآيَاتِ: نشانیاں] [لِقَوْمٍ: قوم کے لئے] [يُوْقِنُوْنَ: یقین رکھنے والے]
طلب نظارہ ۔ ایک حماقت
رافع بن حریملہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ اگر آپ سچے ہیں تو اللہ تعالیٰ خود ہم سے کیوں نہیں کہتا؟ ہم بھی تو خود اس سے اس کا کلام سنیں ، اس پر یہ آیت اتری مجاہد کہتے ہیں یہ بات نصرانیوں نے کہی تھی، ابن جریر فرماتے ہیں یہی ٹھیک بھی معلوم ہوتا ہے اس لئے کہ آیت انہی سے متعلق بیان کے دوران میں ہے لیکن یہ قول سوچنے کے قابل ہے قرطبی فرماتے ہیں کہ انہوں نے کہا تھا کہ آپ کی نبوت کی اطلاع خود جناب باری ہمیں کیوں نہیں دیتا؟ یہی بات ٹھیک ہے واللہ اعلم۔ بعض اور مفسر کہتے ہں یہ قول کفار عرب کا تھا اسی طرح بےعلم لوگوں نے بھی کہا تھا ان سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں، قرآن کریم میں اور جگہ ہے آیت (وَاِذَا جَاۗءَتْهُمْ اٰيَةٌ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ حَتّٰي نُؤْتٰى مِثْلَ مَآ اُوْتِيَ رُسُلُ اللّٰهِ ۂاَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ) 6۔ الانعام:124) ان کے پاس جب کبھی کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو نہیں مانیں گے جب تک ہم کو بھی وہ نہ دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا اور جگہ فرمایا آیت (وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ يَنْۢبُوْعًا) 17۔ الاسرآء:90) یعنی انہوں نے کہا کہ ہم آپ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ آپ ہمارے لئے ان زمینوں میں چشمے جاری نہیں کر دیں اور جگہ فرمایا آیت (وَقَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۗءَنَا لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْنَا الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَوْ نَرٰي رَبَّنَا) 25۔ الفرقان:21) یعنی ہماری ملاقات کے منکر کہتے ہیں ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے جاتے اللہ تعالیٰ ہمارے سامنے کیوں نہیں آتا اور جگہ فرمایا آیت (بَلْ يُرِيْدُ كُلُّ امْرِۍ مِّنْهُمْ اَنْ يُّؤْتٰى صُحُفًا مُّنَشَّرَةً) 74۔ المدثر:52) ان میں سے ہر شخص چاہتا ہے کہ ہو خود کوئی کتاب دیا جائے وغیرہ وغیرہ آیتیں جو صاف بتاتی ہیں کہ مشرکین عرب نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف تکبر و عناد کی بنا پر ایسی ہیں چیزیں طلب کیں اسی طرح یہ مطالبہ بھی انہی مشرکین کا تھا، ان سے پہلے اہل کتاب نے بھی ایسے ہی بےمعنی سوالات کئے تھے ارشاد ہوتا ہے آیت (يَسْــَٔــلُكَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتٰبًا مِّنَ السَّمَاۗءِ فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰٓى اَكْبَرَ مِنْ ذٰلِكَ) 4۔ النسآء:153) اہل کتاب تم سے چاہتے ہیں کہ تم ان پر کوئی آسمانی کتاب اتارو اور حضرت موسیٰ سے انہوں نے اس سے بھی بڑا سوال کیا تھا ان سے تو کہا تھا کہ ہمیں اللہ کو ہماری آنکھوں سے دکھا اور جگہ فرمان ہے کہ جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم تجھ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک اپنے رب کو سامنے نہ دیکھ لیں پھر فرمایا ان کے اور ان کے دل یکساں اور مشابہ ہو گئے یعنی ان مشرکین کے دل سابقہ کفار جیسے ہو گئی اور جگہ فرمایا ہے کہ پہلے گزرنے والوں نے بھی اپنے انبیاء کو جادوگر اور دیوانہ کہا تھا انہوں نے بھی ان ہی باتوں کو دہرایا تھا۔ پھر فرمایا ہم نے یقین والوں کے لئے اپنی آیتیں اسی طرح بیان کر دیں ہیں جن سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق عیاں ہے کسی اور چیز کی وضاحت باقی نہیں رہی یہی نشانیاں ایمان لانے کے لئے کافی ہیں ہاں جن کے دلوں پر مہر لگی ہوئی ہو انہیں کسی آیت سے کوئی فائدہ نہ ہو گا جیسے فرمایا آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ) 10۔یونس:96) جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہو چکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے گو ان کے پاس تمام آیتیں آ جائیں جب تک کہ وہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں۔