وَ لَمَّا جَآءَہُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَہُمۡ نَبَذَ فَرِیۡقٌ مِّنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ ٭ۙ کِتٰبَ اللّٰہِ وَرَآءَ ظُہُوۡرِہِمۡ کَاَنَّہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۰۱﴾۫

(101 - البقرۃ)

Qari:


And when a messenger from Allah came to them confirming that which was with them, a party of those who had been given the Scripture threw the Scripture of Allah behind their backs as if they did not know [what it contained].

اور جب ان کے پاس الله کی طرف سے پیغمبر (آخرالزماں) آئے، اور وہ ان کی (آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتے ہیں تو جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی، ان میں سے ایک جماعت نے خدا کی کتاب کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا، گویا وہ جانتے ہی نہیں

[وَلَمَّا: اور جب] [جَآءَهُمْ: آیا، اُن] [رَسُوْلٌ: ایک رسول] [مِنْ : سے] [عِنْدِ اللہِ: اللہ کی طرف] [مُصَدِّقٌ: تصدیق کرنے والا] [لِمَا: اسکی جو] [مَعَهُمْ: ان کے پاس] [نَبَذَ: پھینک دیا] [فَرِیْقٌ: ایک فریق] [مِنَ: سے] [ الَّذِیْنَ: جنہیں] [أُوْتُوا الْكِتَابَ: کتاب دی گئی] [كِتَابَ اللہِ: اللہ کی کتاب] [وَرَآءَ ظُهُوْرِهِمْ: اپنی پیٹھ پیچھے] [کَاَنَّهُمْ: گویا کہ وہ] [لَا يَعْلَمُوْنَ: جانتے ہی نہیں]

Tafseer / Commentary

جادو اور شعر
کبھی شیاطین کا نام لے کر شیطانی کام سے بھی لوگ کرتے ہیں کبھی دواؤں وغیرہ کے ذریعہ سے بھی جادو کیا جاتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق کہ بعض بیان جادو ہیں دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک تو یہ کہ بطور تعریف کے آپ نے فرمایا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ بطور مذمت کے یہ ارشاد ہوا ہو کہ وہ اپنی غلط بات اس طرح بیان کرتا ہے کہ سچ معلوم ہوتی ہے جیسے ایک اور حدیث میں ہے کہ کبھی میرے پاس تم مقدمہ لے کر آتے ہو تو ایک اپنی چرب زبانی سے اپنے غلط دعویٰ کو صحیح ثابت کر دیتا ہے وزیر ابو المظفر یحییٰ بن محمد بن ہبیر رحمتہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب "الاشراف علی مذاہب الاشراف" میں سحر کے باپ میں کہا ہے کہ اجماع ہے کہ جادو ایک حقیقت ہے لیکن ابو حنیفہ اس کے قائل نہیں جادو کے سیکھنے والے اور اسے استعمال میں لانے والے کو امام ابو حنیفہ امام مالک اور امام احمد رحمہم اللہ تو کافر بتاتے ہیں امام ابو حنیفہ کے بعض شاگردوں کا قول ہے کہ اگر جادو کو بچاؤ کے لئے سیکھے تو کافر نہیں ہوتا ہاں جو اس کا اعتقاد رکھے اور نفع دینے والا سمجھے۔ وہ کافر ہے۔ اور اسی طرح جو یہ خیال کرتا ہے کہ شیاطین یہ کام کرتے ہیں اور اتنی قدرت رکھتے ہیں وہ بھی کافر ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں جادوگر سے دریافت کیا جائے اگر وہ بابل والوں کا سا عقیدہ رکھتا ہو اور سات سیارہ ستاروں کو تاثیر پیدا کرنے والا جانتا ہو تو کافر ہے اور اگر یہ نہ ہو تو بھی اگر جادو کو جائز جانتا ہو تو بھی کافر ہے امام مالک اور امام احمد کا قول یہ بھی ہے کہ جادوگر نے جب جادو کیا اور جادو کو استعمال میں لایا وہیں اسے قتل کر دیا جائے امام شافعی اور امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ اس کا قتل بوجہ حد کے ہے مگر امام شافعی کا بیان ہے کہ بوجہ قصاص کے ہے امام مالک امام ابو حنفیہ اور ایک مشہور قول میں امام احمد کا فرمان ہے کہ جادوگر سے توبہ بھی نہ کرائی جائے اس کی توبہ سے اس پر سے حد نہیں ہٹے گی اور امام شافعی کا قول ہے کہ اس کی توبہ مقبول ہو گی۔
امام احمد کا ہی صحیح قول ہے۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ اہل کتاب کا جادوگر بھی امام ابو حنیفہ کے نزدیک قتل کر دیا جائے گا لیکن تینوں اور اماموں کا مذہب اس کے برخلاف ہے لبید ین اعصم یہودی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا تھا اور آپ نے اس کے قتل کرنے کو نہیں فرمایا اگر کوئی مسلمان عورت جادوگرنی ہو تو اس کے بارے میں امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ وہ قید کر دی جائے اور تینوں کہتے ہیں اسے بھی مرد کی طرح قتل کر دیا جائے واللہ اعلم حضرت زہری کا قول ہے کہ مسلمان جادوگر قتل کر دیا جائے اور مشرک قتل نہ کیا جائے۔ امام مالک فرماتے ہیں اگر ذمی کے جادو سے کوئی مر جائے تو ذمی کو بھی مار ڈالنا چاہئے یہ بھی آپ سے مروی ہے کہ پہلے تو اسے کہا جائے کہ توبہ کر اگر وہ کر لے اور اسلام قبول کرے تو خیر ورنہ قتل کر دیا ائے اور یہ بھی آپ سے مروی ہے کہ اگرچہ اسلام قبول کر لے تاہم قتل کر دیا جائے اس جادوگر کو جس کے جادو میں شرکیہ الفاظ ہوں اسے چاروں امام کافر کہتے ہیں کیونکہ قرآن میں ہے فلاتکفر امام مالک فرماتے ہیں جب اس پر غلبہ پا لیا جائے پھر وہ توبہ کرے تو توبہ قبول نہیں ہو گی جس طرح زندیق کی توبہ قبول نہیں ہو گی ہاں اس سے پہلے اگر توبہ کر لے تو قبول ہو گی اگر اس کے جادو سے کوئی مر گیا پھر تو بہر صورت مارا جائے گا امام شافعی فرماتے ہیں اگر وہ کہے کہ میں نے اس پر جادو مار ڈالنے کے لئے نہیں کیا تو قتل کی خطا کی دیت (جرمانہ) لے لیا جائے۔ جادوگر سے اس کے جادو کو اتروانے کی حضرت سعید بن مسیب نے اجازت دی ہے جیسے صحیح بخاری شریف میں ہے عامر شعبی بھی اس میں کوئی حرج نہیں بتلاتے لیکن خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ اسے مکروہ بتاتے ہیں۔ حضرت عائشہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا تھا کہا آپ کیوں جادو کو افشاء نہیں کرتے؟ تو آپ نے فرمایا مجھے تو اللہ تعالیٰ نے شفا دے دی اور میں لوگوں پر برائی افشاء کرنے سے ڈرتا ہوں۔ حضرت وہب فرماتے ہیں بیری کے سات پتے لے کر سل بٹے پر کوٹ لئے جائیں اور پانی ملا لیا جائے پھر آیت الکرسی پڑھ کر اس پر دم کر دیا جائے اور جس پر جادو کیا گیا ہے اسے تین گھونٹ پلا دیا جائے اور باقی پانی سے غسل کر دیا جائے انشاء اللہ جادو کا اثر جاتا رہے گا یہ عمل خصوصیت سے اس شخص کے لئے بہت ہی اچھا ہے جو اپنی بیوی سے روک دیا گیا ہو جادو کو دور کرنے اور اس کے اثر کو زائل کرنے کے لئے سب سے اعلیٰ چیز آیت (قل اعوذ برب الناس) اور آیت (قل اعوذب برب الفلق) کی سورتیں ہیں حدیث میں ہے کہ ان جیسا کوئی تعویذ نہیں اسی طرح آیت الکرسی بھی شیطان کو دفع کرنے میں اعلیٰ درجہ کی چیز ہے۔

Select your favorite tafseer