Qari: |
And he turned away from them and said, "O my people, I had certainly conveyed to you the messages of my Lord and advised you, so how could I grieve for a disbelieving people?"
تو شعیب ان میں سے نکل آئے اور کہا کہ بھائیو میں نے تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیئے ہیں اور تمہاری خیرخواہی کی تھی۔ تو میں کافروں پر (عذاب نازل ہونے سے) رنج وغم کیوں کروں
[فَتَوَلّٰي: پھر منہ پھیرا] [عَنْهُمْ: ان سے] [وَقَالَ: اور کہا] [يٰقَوْمِ: اے میری قوم] [لَقَدْ: البتہ] [اَبْلَغْتُكُمْ: میں نے پہنچا دئیے تمہیں] [رِسٰلٰتِ: پیغام (جمع)] [رَبِّيْ: اپنا رب] [وَنَصَحْتُ: اور خیر خواہی کی] [لَكُمْ: تمہاری] [فَكَيْفَ: تو کیسے] [اٰسٰي: غم کھاؤں] [عَلٰي: پر] [قَوْمٍ: قوم] [كٰفِرِيْنَ: کافر (جمع)]
قوم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آ چکنے کے بعد حضرت شعیب علیہ السلام وہاں سے چلے اور بطور ڈانٹ ڈپٹ کے فرمایا کہ میں سبکدوش ہو چکا ہوں ۔ اللہ کا پیغام سنا چکا، سمجھا بجھا چکا، غم خواری ہمدردی کر چکا ۔ لیکن تم کافر کے کافر ہی رہے اب مجھے کیا پڑی کہ تمہارے افسوس میں اپنی جان ہلکان کروں؟