قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ لَنُخۡرِجَنَّکَ یٰشُعَیۡبُ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَکَ مِنۡ قَرۡیَتِنَاۤ اَوۡ لَتَعُوۡدُنَّ فِیۡ مِلَّتِنَا ؕ قَالَ اَوَ لَوۡ کُنَّا کٰرِہِیۡنَ ﴿۟۸۸﴾

(88 - الاعراف)

Qari:


Said the eminent ones who were arrogant among his people, "We will surely evict you, O Shu'ayb, and those who have believed with you from our city, or you must return to our religion." He said, "Even if we were unwilling?"

(تو) ان کی قوم میں جو لوگ سردار اور بڑے آدمی تھے، وہ کہنے لگے کہ شعیب! (یا تو) ہم تم کو اور جو لوگ تمہارے ساتھ ایمان لائے ہیں، ان کو اپنے شہر سے نکال دیں گے۔ یا تم ہمارے مذہب میں آجاؤ۔ انہوں نے کہا خواہ ہم (تمہارے دین سے) بیزار ہی ہوں (تو بھی؟)

[قَالَ: بولے] [الْمَلَاُ: سردار] [الَّذِيْنَ: وہ جو کہ] [اسْتَكْبَرُوْا: تکبر کرتے تھے (بڑے بنتے تھے)] [مِنْ: سے] [قَوْمِهٖ: اس کی قوم] [لَنُخْرِجَنَّكَ: ہم تجھے ضرور نکال دیں گے] [يٰشُعَيْبُ: اے شعیب] [وَالَّذِيْنَ: اور وہ جو] [اٰمَنُوْا: ایمان لائے] [مَعَكَ: تیرے ساتھ] [مِنْ: سے] [قَرْيَتِنَآ: ہماری بستی] [اَوْ لَتَعُوْدُنَّ: یا یہ کہ تم لوٹ آؤ] [فِيْ: میں] [مِلَّتِنَا: ہمارے دین] [قَالَ: اس نے کہا] [اَوَلَوْ: کیا خواہ] [كُنَّا: ہم ہوں] [كٰرِهِيْنَ: ناپسند کرتے ہوں]

Tafseer / Commentary

شعیب علیہ السلام کی قوم نے اپنی بربادی کو آواز دی
حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم نے آپ کی تمام نصیحتیں سن کر جو جواب دیا اس کا ذکر کیا جا رہا ہے ہوا یہ کہ دلیلوں سے ہار کر یہ لوگ اپنی قوت جتانے پر اتر آئے اور کہنے لگے اب تجھے اور تیرے ساتھیوں کو ہم دو باتوں میں سے ایک کا اختیار دیتے ہیں یا تو جلا وطنی قبول کر یا ہمارے مذہب میں آ جاؤ ۔ جس پر آپ نے فرمایا کہ ہم تو دل سے تمہارے ان مشرکانہ کاموں سے بیزار ہیں ۔ انہیں سخت ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ پھر تمہارے اس دباؤ اور اس خواہش کے کیا معنی؟ اگر اللہ کرے ہم پھر سے تمہارے کفر میں شامل ہو جائیں تو ہم سے بڑھ کر گناہگار کون ہوگا ؟ اس کے تو صاف معنی یہ ہیں کہ ہم نے دو گھڑی پہلے محض ایک ڈھونگ رچایا تھا۔ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور بہتان باندھ کر نبوت کا دعوی کیا تھا ۔ خیال فرمائیے کہ اس جواب میں اللہ کے نبی علیہ السلام نے ایمان داروں کو مرتد ہونے سے کس طرح دھمکایا ہے؟ لیکن چونکہ انسان کمزور ہے ۔ نہ معلوم کس کا دل کیسا ہے اور آگے چل کر کیا ظاہر ہونے والا ہے؟ اس لئے فرمایا کہ اللہ کے ہاتھ سب کچھ ہے اگر وہی کسی کے خیالات الٹ دے تو میرا زور نہیں ۔ ہر چیز کے آغاز انجام کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے ۔ ہمارا توکل اور بھروسہ اپنے تمام کاموں میں صرف اسی کی ذات پاک پر ہے ۔ اے اللہ تو ہم میں اور ہماری قوم میں فیصلہ فرما ہماری مدد فرما تو سب حاکموں کا حاکم ہے ، سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ، عادل ہے ، ظالم نہیں ۔

Select your favorite tafseer