اَوَ عَجِبۡتُمۡ اَنۡ جَآءَکُمۡ ذِکۡرٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ عَلٰی رَجُلٍ مِّنۡکُمۡ لِیُنۡذِرَکُمۡ وَ لِتَتَّقُوۡا وَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴿۶۳﴾

(63 - الاعراف)

Qari:


Then do you wonder that there has come to you a reminder from your Lord through a man from among you, that he may warn you and that you may fear Allah so you might receive mercy."

کیا تم کو اس بات سے تعجب ہوا ہے کہ تم میں سے ایک شخص کے ہاتھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت آئی تاکہ وہ تم کو ڈرائے اور تاکہ تم پرہیزگار بنو اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے

[اَوَعَجِبْتُمْ: کیا تمہیں تعجب ہوا] [اَنْ: کہ] [جَاۗءَكُمْ: تمہارے پاس آئی] [ذِكْرٌ: نصیحت] [مِّنْ: سے] [رَّبِّكُمْ: تمہارا رب] [عَلٰي: پر] [رَجُلٍ: ایک آدمی] [مِّنْكُمْ: تم میں سے] [لِيُنْذِرَكُمْ: تاکہ وہ ڈرائے تمہیں] [وَلِتَتَّقُوْا: اور تاکہ تم پرہیزگار اختیار کرو] [وَلَعَلَّكُمْ: اور تاکہ تم پر] [تُرْحَمُوْنَ: رحم کیا جائے]

Tafseer / Commentary

نوح علیہ السلام پر کیا گزری؟
حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم سے فرما رہے ہیں کہ تم اس بات کو انوکھا اور تعجب والا نہ سمجھو کہ اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے کسی انسان پر اپنی وحی نازل فرمائے اور اسے اپنی پیغمبری سے ممتاز کر دے تاکہ وہ تمہیں ہو شیار کر دے پھر تم شرک و کفر سے الگ ہو کر عذاب الٰہی سے نجات پا لو اور تم پر گونا گوں رحمتیں نازل ہوں ۔ حضرت نوح علیہ السلام کی ان دلیلوں اور وعظوں نے ان سنگدلوں پر کوئی اثر نہ کیا یہ انہیں جھٹلاتے رہے مخالفت سے باز نہ آئے ایمان قبول نہ کیا صرف چند لوگ سنور گئے ۔ پس ہم نے ان نیک لوگوں کو اپنے نبی کے ساتھ کشتی میں بٹھا کر طوفان سے نجات دی اور باقی لوگوں کو تہ آب غرق کر دیا ۔ جیسے سورۃ نوح میں فرمایا ہے کہ وہ اپنے گناہوں کے باعث غرق کر دیئے گئے پھر دوزخ میں ڈال دیئے گئے اور کوئی ایسا نہیں تھا جو ان کی کسی قسم کی مدد کرتا۔ یہ لوگ حق سے آنکھیں بند کئے ہوئے تھے، نابینا ہوگئے تھے، راہ حق انہیں آخر تک سجھائی نہ دی ۔ پس اللہ نے اپنے نبی کو اپنے دوستوں کو نجات دی ۔ اپنے اور ان کے دشمنوں کو تہ آب برباد کر دیا ۔ جیسے اس کا وعدہ ہے کہ ہم اپنے رسولوں کی اور ایمانداروں کی ضرور مدد فرمایا کرتے ہیں ۔ دنیا میں ہی نہیں بلکہ آخرت میں بھی وہ ان کی امداد کرتا ہے ان پرہیزگاروں کیلئے ہی عافیت ہے ۔ انجام کار غالب اور مظفر و منصور یہی رہتے ہیں جیسے کہ نوح علیہ السلام آخر کار غالب رہے اور کفار ناکام و نامراد ہوئے ۔ یہ لوگ تنگ پکڑ میں آ گئے اور غارت کر دئے گئے۔ صرف اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے اسی آدمیوں نے نجات پائی ان ہی میں ایک صاحب جرہم نامی تھے جن کی زبان عربی تھی ۔ ابن ابی حاتم میں یہ روایت حضرت ابن عباس سے متصلاً مروی ہے ۔

Select your favorite tafseer