قُلۡ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الۡاِثۡمَ وَ الۡبَغۡیَ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ اَنۡ تُشۡرِکُوۡا بِاللّٰہِ مَا لَمۡ یُنَزِّلۡ بِہٖ سُلۡطٰنًا وَّ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۳﴾

(33 - الاعراف)

Qari:


Say, "My Lord has only forbidden immoralities - what is apparent of them and what is concealed - and sin, and oppression without right, and that you associate with Allah that for which He has not sent down authority, and that you say about Allah that which you do not know."

کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو بےحیائی کی باتوں کو ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا ہے۔ اور اس کو بھی کہ تم کسی کو خدا کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی کہ خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں

[قُلْ: فرما دیں] [اِنَّمَا: صرف (تو)] [حَرَّمَ: حرام کیا] [رَبِّيَ: میرا رب] [الْفَوَاحِشَ: بے حیائی] [مَا: جو] [ظَهَرَ: ظاہر ہیں] [مِنْهَا: ان سے] [وَمَا: اور جو] [بَطَنَ: پوشیدہ] [وَالْاِثْمَ: اور گناہ] [وَالْبَغْيَ: اور سرکشی] [بِغَيْرِ الْحَقِّ: ناحق کو] [وَاَنْ: اور یہ کہ] [تُشْرِكُوْا: تم شریک کرو] [بِاللّٰهِ: اللہ کے ساتھ] [مَا: جو۔ جس] [لَمْ يُنَزِّلْ: نہیں نازل کی] [بِهٖ: اس کی] [سُلْطٰنًا: کوئی سند] [وَّاَنْ: اور یہ کہ] [تَقُوْلُوْا: تم کہو (لگاؤ)] [عَلَي: پر] [اللّٰهِ: اللہ] [مَا: جو] [لَا تَعْلَمُوْنَ: تم نہیں جانتے]

Tafseer / Commentary

بخاری مسلم میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں اللہ سے زیادہ غیرت والا کوئی نہیں ۔ سورۃ انعام میں چھپی کھلی بےحیائیوں کے متعلق پوری تفسیر گذر چکی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہر گناہ کو حرام کر دیا ہے اور ناحق ظلم و تعدی ، سرکشی اور غرور کو بھی اس نے حرام کیا ہے پس اثم سے مراد ہر وہ گناہ ہے جو انسان آپ کرے اور بغی سے مراد وہ گناہ ہے جس میں دوسرے کا نقصان کرے یا اس کی حق تلفی کرے۔ اسی طرح رب کی عبادت میں کسی کو شریک کرنا بھی حرام ہے اور ذات حق پر بہتان باندھنا بھی ۔ مثلاً اس کی اولاد بتانا وغیرہ۔ خلاف واقعہ باتیں بھی جہالت کی باتیں ہیں ۔ جیسے فرمان ہے آیت (فاجتنبوا الرجس من الا وثان) الخ، بتوں کی نجاست سے بچو، الخ۔

Select your favorite tafseer