Qari: |
And [mention] the one who guarded her chastity, so We blew into her [garment] through Our angel [Gabriel], and We made her and her son a sign for the worlds.
اور ان (مریم) کو (بھی یاد کرو) جنہوں نے اپنی عفّت کو محفوظ رکھا۔ تو ہم نے ان میں اپنی روح پھونک دی اور ان کے بیٹے کو اہل عالم کے لئے نشانی بنا دیا
[وَالَّتِيْٓ: اور عورت جو] [اَحْصَنَتْ: اس نے حفاظت کی] [فَرْجَهَا: اپنی شرمگاہ (عفت کی)] [فَنَفَخْنَا: پھر ہم نے پھونک دی] [فِيْهَا: اس میں] [مِنْ رُّوْحِنَا: اپنی روح سے] [وَجَعَلْنٰهَا: اور ہم نے اسے بنایا] [وَابْنَهَآ: اور اس کا بیٹا] [اٰيَةً: نشانی] [لِّـلْعٰلَمِيْنَ: جہانوں کے لیے]
بلا شوہر اولاد
حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ بیان ہو رہا ہے ۔ قرآن میں کریم میں عموما حضرت زکریا علیہ السلام اور حضرت یحییٰ علیہ السلام کے قصے کے ساتھ ہی ان کا قصہ بیان ہوتا رہا ہے ۔ اس لئے کہ ان لوگوں میں پورا رابط ہے۔ حضرت زکریا علیہ السلام پورے بڑھاپے کے عالم میں آپ کی بیوی صاحبہ جوانی سے گزری ہوئی اور پوری عمر کی بےاولاد ان کے ہاں اولاد عطا فرمائی ۔ اس قدرت کو دکھا کر پھر محض عورت بغیر شوہر کے اولاد کا عطافرمانا یہ اور قدرت کا کمال ظاہر کرتا ہے۔ سورۃ آل عمران اور سورۃ مریم میں بھی یہی ترتیب ہے مراد عصمت والی عورت سے حضرت مریم ہیں جیسے فرمان ہے۔ آیت ( وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهٖ وَكَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ 12ۧ) 66- التحريم:12) یعنی عمران کی لڑکی مریم جو پاک دامن تھیں انہیں اور ان کے لڑکے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی بےنظیر قدرت کانشان بنایا کہ مخلوق کو اللہ کی ہر طرح کی قدرت اور اس کے پیدائش وسیع اختیارات اور صرف اپنا ارادے سے چیزوں کا بنانا معلوم ہوجائے ۔ عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کی قدرت کی ایک علامت تھے جنات کے لئے بھی اور انسانوں کے لئے بھی