وَ کَذٰلِکَ نُوَلِّیۡ بَعۡضَ الظّٰلِمِیۡنَ بَعۡضًۢا بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿۱۲۹﴾٪

(129 - الانعام)

Qari:


And thus will We make some of the wrongdoers allies of others for what they used to earn.

اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے پر مسلط کر دیتے ہیں

وَكَذٰلِكَ: اور اسی طرح] [نُوَلِّيْ: ہم مسلط کردیتے ہیں] [بَعْضَ: بعض] [الظّٰلِمِيْنَ: ظالم (جمع)] [بَعْضًۢا: بعض پر] [بِمَا: اس کے سبب] [كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ: جو وہ کرتے تھے (ان کے اعمال)]

Tafseer / Commentary

ہم مزاج ہی دوست ہوتے ہیں
لوگوں کی دوستیاں اعمال پر ہوتی ہیں مومن کا دل مومن سے ہی لگتا ہے گو وہ کہیں کا ہو اور کیسا ہی ہو اور کافر کافر بھی ایک ہی ہیں گو وہ مختلف ممالک اور مختلف ذات پات کے ہوں ۔ ایمان تمناؤں اور ظاہر داریوں کا نام نہیں ۔ اس مطلب کے علاوہ اس آیت کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اسی طرح یکے بعد دیگرے تمام کفار جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے ۔ مالک بن دینار کہتے ہیں میں نے زبور میں پڑھا ہے اللہ فرماتا ہے میں منافقوں سے انتقام منافقوں کے ساتھ ہی لوں گا پھر سب سے ہی انتقام لوں گا ۔ اس کی تصدیق قرآن کی مندرجہ بالا آیت سے بھی ہوتی ہے کہ ہم ولی بنائیں گے بعض ظالموں کا یعنی ظالم جن اور ظالم انس ۔ پھر آپ نے آیت ( وَمَنْ يَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُـقَيِّضْ لَهٗ شَيْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِيْنٌ) 43۔ الزخرف:36) کی تلاوت کی اور فرمایا کہ ہم سرکش جنوں کو سرکش انسانوں پر مسلط کر دیں گے ۔ ایک مرفوع حدیث میں ہے جو ظالم کی مدد کرے گا اللہ اسی کو اس پر مسلط کر دے گا ۔ کسی شاعر کا قول ہے ۔
وما من یدالا ید اللہ فوقھا وما ظالم الا سیبلی بظالم
یعنی ہر ہاتھ ہر طاقت پر اللہ کا ہاتھ اور اللہ کی طاقت بالا ہے اور ہر ظالم دوسرے ظالم کے پنجے میں پھنسنے والا ہے ۔ مطلب آیت کا یہ ہے کہ ہم نے جس طرح ان نقصان یافتہ انسانوں کے دوست ان بہکانے والے جنوں کو بنا دیا اسی طرح ظالموں کو بعض کو بعض کا ولی بنا دیتے ہیں اور بعض بعض سے ہلاک ہوتے ہیں اور ہم ان کے ظلم و سرکشی اور بغاوت کا بدلہ بعض سے بعض کو دلا دیتے ہیں ۔

Select your favorite tafseer