Qari: |
And [mention, O Muhammad], the Day when He will gather them together [and say], "O company of jinn, you have [misled] many of mankind." And their allies among mankind will say, "Our Lord, some of us made use of others, and we have [now] reached our term, which you appointed for us." He will say, "The Fire is your residence, wherein you will abide eternally, except for what Allah wills. Indeed, your Lord is Wise and Knowing."
اور جس دن وہ سب (جنّ وانس) کو جمع کرے گا (اور فرمائے گا کہ) اے گروہ جنّات تم نے انسانوں سے بہت (فائدے) حاصل کئے تو جو انسانوں میں ان کے دوستدار ہوں گے وہ کہیں گے کہ پروردگار ہم ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے رہے اور (آخر) اس وقت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا خدا فرمائے گا (اب) تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے ہمیشہ اس میں (جلتے) رہو گے مگر جو خدا چاہے بےشک تمہارا پروردگار دانا اور خبردار ہے
[وَيَوْمَ: اور جس دن] [يَحْشُرُهُمْ: وہ جمع کرے گا] [جَمِيْعًا: سب] [يٰمَعْشَرَالْجِنِّ: اے جنات کے گروہ] [قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ: تم نے بہت گھیر لیے (اپنے تابع کرلیے) مِّنَ: سے] [الْاِنْسِ: انسان۔ آدمی] [وَقَالَ: اور کہیں گے] [اَوْلِيٰۗـؤُهُمْ: ان کے دوست] [مِّنَ: سے] [الْاِنْسِ: انسان] [رَبَّنَا: اے ہمارے رب] [اسْتَمْتَعَ: ہم نے فائدہ اٹھایا] [بَعْضُنَا: ہمارے بعض] [بِبَعْضٍ: بعض سے] [وَّبَلَغْنَآ: اور ہم پہنچے] [اَجَلَنَا: میعاد] [الَّذِيْٓ: جو] [اَجَّلْتَ: تونے مقرر کی تھی] [لَنَا: ہمارے لیے] [قَالَ: فرمائے گا] [النَّارُ: آگ] [مَثْوٰىكُمْ: تمہارا ٹھکانہ] [خٰلِدِيْنَ: ہمیشہ رہو گے] [فِيْهَآ: اس میں] [اِلَّا: مگر] [مَا: جسے] [شَاۗءَ اللّٰهُ: اللہ چاہے] [اِنَّ: بیشک] [رَبَّكَ: تمہارا رب] [حَكِيْمٌ: حکمت والا] [عَلِيْمٌ: جاننے والا]
یوم حشر
وہ دن بھی قریب ہے جبکہ اللہ تعالیٰ ان سب کو جمع کرے گا ۔ جناب انسان عابد معبود سب ایک میدان میں کھڑے ہوں گے اس وقت جنات سے ارشاد ہوگا کہ تم نے انسانوں کو خوب بہکایا اور ورغلایا ۔ انسانوں کو یاد دلایا جائے گا کہ میں نے تو تمہیں پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ شیطان کی نہ ماننا وہ تمہارا دشمن ہے میری ہی عبادت کرتے رہنا یہی سیدھی راہ ہے لیکن تم نے سمجھ سے کام نہ لیا اور شیطانی راگ میں آ گئے اس وقت جنات کے دوست انسان جواب دیں گے کہ ہاں انہوں نے حکم دیا اور ہم نے عمل کیا دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رہے اور فائدہ حاصل کرتے رہے، جاہلیت کے زمانہ میں جو مسافر کہیں اترتا تو کہتا کہ اس وادی کے بڑے جن کی پناہ میں میں آتا ہوں ۔ انسانوں سے جنات کو بھی فائدہ پہنچتا تھا کہ وہ اپنے آپ کو ان کے سردار سمجھنے لگے تھے موت کے وقت تک یہی حالت رہی اس وقت انہیں کہا جائے گا کہ اچھا اب بھی تم ساتھ ہی جہنم میں جاؤ وہیں ہمیشہ پڑے رہنا ۔ یہ استثناء جو ہے وہ راجع ہے برزخ کی طرف بعض کہتے ہیں دنیا کی مدت کی طرف، اس کا پورا بیان سورۃ ہود کی آیت ( خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۗءَ رَبُّكَ ۭ اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ) 11۔ ہود:107) کی تفسیر میں آئے گا انشا اللہ ۔ اس آیت سے معلوم ہو رہا ہے کہ کوئی کسی کے لئے جنت دوزخ کا فیصلہ نہیں کر سکتا ۔ سب مشیت رب پر موقوف ہے ۔