Qari: |
O you who have believed, do not be like those who disbelieved and said about their brothers when they traveled through the land or went out to fight, "If they had been with us, they would not have died or have been killed," so Allah makes that [misconception] a regret within their hearts. And it is Allah who gives life and causes death, and Allah is Seeing of what you do.
مومنو! ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کفر کرتے ہیں اور ان کے (مسلمان) بھائی جب (خدا کی راہ میں) سفر کریں (اور مر جائیں) یا جہاد کو نکلیں (اور مارے جائیں) تو ان کی نسبت کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے۔ ان باتوں سے مقصود یہ ہے کہ خدا ان لوگوں کے دلوں میں افسوس پیدا کر دے اور زندگی اور موت تو خدا ہی دیتا ہے اور خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
[يٰٓاَيُّھَا: اے] [الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا: ایمان والو] [لَا تَكُوْنُوْا: ن ہ ہوجاؤ] [كَا: طرح] [لَّذِيْنَ كَفَرُوْا: جو کافر ہوئے] [وَقَالُوْا: وہ کہتے ہیں] [لِاِخْوَانِھِمْ: اپنے بھائیوں کو] [اِذَا: جب] [ضَرَبُوْا فِي الْاَرْضِ: وہ سفر کریں زمین (راہ) میں] [اَوْ: یا] [كَانُوْا غُزًّى: جہاد میں ہوں] [لَّوْ كَانُوْا: اگر وہ ہوتے] [عِنْدَنَا: ہمارے پاس] [مَا: نہ] [مَاتُوْا: وہ مرتے] [وَمَا قُتِلُوْا: اور نہ مارے جاتے] [لِيَجْعَلَ: تاکہ بنادے] [اللّٰهُ: اللہ] [ذٰلِكَ: یہ۔ اس] [حَسْرَةً: حسرت] [فِيْ: میں] [قُلُوْبِھِمْ: ان کے دل] [وَاللّٰهُ: اور اللہ] [يُـحْيٖ: زندہ کرتا ہے] [وَيُمِيْتُ: اور مارتا ہے] [وَاللّٰهُ: اور اللہ] [بِمَا: جو کچھ] [تَعْمَلُوْنَ: تم کرتے ہو] [بَصِيْرٌ: دیکھنے والا]
باطل خیالات کی نشاندہی
اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو کافروں جیسے فاسد اعتقاد رکھنے کی ممانعت فرما رہا ہے یہ کفار سمجھتے تھے کہ ان کے لوگ جو سفر میں یا لڑائی میں مرے اگر وہ سفر اور لڑائی نہ کرتے تو نہ مرتے پھر فرماتا ہے کہ یہ باطل خیال بھی ان کی حسرت افسوس کا بڑھانے والا ہے، دراصل موت و حیات اللہ کے ہاتھ ہے مرتا ہے اس کی چاہت سے اور زندگی ملتی ہے تو اس کے ارادے سے تمام امور کا جاری کرنا اس کے قبضہ میں ہے اس کی قضا و قدر ٹلتی نہیں اس کے علم سے اور اس کی نگاہ سے کوئی چیز باہر نہیں تمام مخلوق کے ہر امر کو وہ بخوبی جانتا ہے۔ دوسری آیت بتلا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں قتل ہونا یا مرنا اللہ کی مغفرت و رحمت کا ذریعہ ہے اور یہ قطعاً دنیا و مافیہا سے بہتر ہے کیونکہ یہ فانی ہے اور وہ باقی اور ابدی ہے پھر ارشاد ہوتا ہے کہ خواہ کسی طرح دنیا چھوڑو مر کر یا قتل ہو کر لوٹنا تو اللہ ہی کی طرف ہے پھر اپنے اعمال کا بدلہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے برا ہو تو بھلا ہو تو۔ !