Qari: |
How can there be for the polytheists a treaty in the sight of Allah and with His Messenger, except for those with whom you made a treaty at al-Masjid al-Haram? So as long as they are upright toward you, be upright toward them. Indeed, Allah loves the righteous [who fear Him].
بھلا مشرکوں کے لیے (جنہوں نے عہد توڑ ڈالا) خدا اور اس کے رسول کے نزدیک عہد کیونکر (قائم) رہ سکتا ہے ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے نزدیک عہد کیا ہے اگر وہ (اپنے عہد پر) قائم رہیں تو تم بھی اپنے قول وقرار (پر) قائم رہو۔ بےشک خدا پرہیز گاروں کو دوست رکھتا ہے
[كَيْفَ: کیونکر] [يَكُوْنُ: ہو] [لِلْمُشْرِكِيْنَ: مشرکوں کے لیے] [عَهْدٌ: عہد] [عِنْدَ اللّٰهِ: اللہ کے پاس] [وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ: اس کے رسول کے پاس] [اِلَّا: سوائے] [الَّذِيْنَ: وہ لوگ جو] [عٰهَدْتُّمْ: تم نے عہد کیا] [عِنْدَ: پاس] [الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ: مسجد حرام] [فَمَا: سو جب تک] [اسْتَقَامُوْا: وہ قائم رہیں] [لَكُمْ: تمہارے لیے] [فَاسْتَقِيْمُوْا: تو تم قائم رہو] [لَهُمْ: ان کے لیے] [اِنَّ: بیشک] [اللّٰهَ: اللہ] [يُحِبُّ: دوست رکھتا ہے] [الْمُتَّقِيْنَ: پرہیزگار (جمع)]
پابندی عہد کی شرائط
اوپر والے حکم کی حکمت بیان ہو رہی ہے کہ چارہ ماہ کی مہلت دینے پر لڑائی کی اجازت دینے کی وجہ سے ہے کہ وہ اپنے شرک و کفر کو چھوڑ نے اور اپنے عہد و پیمان پر قائم رہنے والے ہی نہیں ۔ ہاں صلح حدیبیہ جب تک ان کی طرف سے نہ ٹوٹے تم بھی نہ توڑنا۔ یہ صلح دس سال کے لیے ہوئی تھی۔ ماہ ذی القعدہ سنہ ٦ ہجری سے حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس معاہدہ کو نبھایا یہاں تک کے قریشیوں کی طرف سے معاہدہ توڑا گیا ان کے حلیف بنو بکر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے حلیف خزاعہ پر چڑھائی کی بلکہ حرم میں بھی انہیں قتل کیا اس بنا پر رمضان شریف ٨ ہجری میں حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ان پر چڑھائی کی۔ رب العالمین نے مکہ آپ کے ہاتھوں فتح کرایا اور انہیں آپ کے بس کر دیا۔ وللّٰہ الحمد والمنہ لیکن آپ نے باوجود غلبہ اور قدرت کے ان میں سے جنہوں نے اسلام قبول کیا سب کو آزاد کر دیا انہی لوگوں کو طلقاً کہتے ہیں ۔ یہ تقریباً دو ہزار تھے جو کفر پر پھر بھی باقی رہے اور ادھر ادھر ہوگئے ۔ رحمتہ اللعالمین نے سب کو عام پناہ دے دی اور انہیں مکہ شریف میں آنے اور یہاں اپنے مکانوں میں رہنے کی اجازت مرحمت فرمائی کہ چارماہ تک وہ جہاں چاہیں آ جا سکتے ہیں انہی میں صفوان بن امیہ اور عکرمہ بن ابی جہل وغیرہ تھے پھر اللہ نے انکی رہبری کی اور انہیں اسلام نصیب فرمایا۔ اللہ تعالیٰ اپنے ہر اندازے کے کرنے میں اور ہر کام کے کرنے میں تعریفوں والا ہی ہے۔