اَتُتۡرَکُوۡنَ فِیۡ مَا ہٰہُنَاۤ اٰمِنِیۡنَ ﴿۱۴۶﴾ۙ

(146 - الشعراء)

Qari:


Will you be left in what is here, secure [from death],

کیا وہ چیزیں (تمہیں یہاں میسر) ہیں ان میں تم بےخوف چھوڑ دیئے جاؤ گے

[اَتُتْرَكُوْنَ: کیا چھوڑ دئیے جاؤگے تم] [فِيْ: میں] [مَا هٰهُنَآ: جو یہاں ہے] [اٰمِنِيْنَ: بے فکر]

Tafseer / Commentary

صالح علیہ السلام کی باغی قوم
حضرت صالح علیہ السلام اپنی قوم میں وعظ فرما رہے ہیں انہیں اللہ کی نعمتیں یاد دلا رہے ہیں اور اسکے عذابوں سے متنبہ فرما رہے ہیں کہ وہ اللہ جو تمہیں یہ کشادہ روزیاں دے رہا ہے جس نے تمہارے لئے باغات اور چشمے کھیتیاں اور پھل پھول مہیا فرمادئیے ہیں امن چین سے تمہاری زندگی کے ایام پورے کررہے ہیں تم اس کی نافرمانیاں کرکے انہی نعمتوں میں اور اسی امن وامان میں نہیں چھوڑے جاسکتے ۔ ان باغات اور ان دریاؤں میں ان کھیتوں میں ان کھجوروں کے باغات میں جن کے خوشے کجھجوروں کی زیادتی کے مارے بوجھل ہو رہے ہیں اور جھکے پڑتے ہیں جن میں تہہ بہ تہہ تر کجھوریں بھر پور لگ رہی ہیں جو نرم خوش نما میٹھی اور خوش ذائقہ کجھوروں سے لدی ہوئے ہیں تم اللہ کی نافرمانیاں کرکے ان کو بہ آرام ہضم نہیں کرسکتے۔ اللہ نے تمہیں اس وقت جن مضبوط اور پر تکلف بلند اور عمدہ گھروں میں رکھ چھوڑا ہے اللہ کی توحید اور میری رسالت سے انکار کے بعد یہ بھی قائم نہیں رہ سکتے۔ افسوس تم اللہ کی نعمتوں کی قدر نہیں کرتے اپنا وقت اپنا روپیہ بےجا برباد کرکے یہ نقش ونگار والے مکانات پہاڑوں میں بہ تصنع وتکلف صرف بڑائی اور ریاکاری کیلئے اپنی عظمت اور قوت کے مظاہرے کیلے تراش رہے ہو جس میں کوئی نفع نہیں بلکہ اسکا وبال تمہارے سروں پر منڈلا رہا ہے پس تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہئے اور میری اتباع کرنی چاہئے اپنے خالق رازق منعم محسن کی عبادت اور اسکی فرمانبرداری اور اس کی توحید کی طرف پوری طرح متوجہ ہوجانا چاہئے ۔ جس کا نفع تمہیں اپنے دنیا اور آخرت میں ملے تمہیں اس کا شکر ادا کرنا چاہیے اس کی تسبیح وتہلیل کرنی چاہئیے صبح وشام اس کی عبادت کرنی چاہئے تمہیں اپنے ان موجودہ سردارں کی ہرگز نہ ماننی چاہئے یہ تو حدود اللہ سے تجاوز کر گئے ان موجودہ سرداروں کی ہرگز نہ ماننی چاہئے، یہ تو حدود اللہ سے تجاوز کر گئے ہیں، توحید کو، اتباع کو بھلا بیٹھے ہیں ۔ زمین میں فسادپھیلا رہے ہیں نافرمانی ، گناہ، فسق وفجور پر خود لگے ہوئے ہیں اور دوسروں کو بھی اسی کی طرف بلا رہے ہیں اور حق کی موافقت اور اتباع کرکے اصلاح کی کوشش نہیں کرتے۔

Select your favorite tafseer