وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَاۤ اَہۡلَکۡنَا الۡقُرُوۡنَ الۡاُوۡلٰی بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ وَ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً لَّعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۴۳﴾

(43 - القصص)

Qari:


And We gave Moses the Scripture, after We had destroyed the former generations, as enlightenment for the people and guidance and mercy that they might be reminded.

اور ہم نے پہلی اُمتوں کے ہلاک کرنے کے بعد موسٰی کو کتاب دی جو لوگوں کے لئے بصیرت اور ہدایت اور رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں

[وَلَقَدْ اٰتَيْنَا: اور تحقیق ہم نے عطا کی] [مُوْسَى: موسی] [الْكِتٰبَ: کتاب (توریت] [مِنْۢ بَعْدِ: اس کے بعد] [مَآ اَهْلَكْنَا: کہ ہلاک کیں ہم نے] [الْقُرُوْنَ: امتیں] [الْاُوْلٰى: پہلی] [بَصَاۗىِٕرَ:(جمع) بصیرت] [لِلنَّاسِ: لوگوں کے لیے] [وَهُدًى: اور ہدایت] [وَّرَحْمَةً: اور رحمت] [لَّعَلَّهُمْ: تاکہ وہ] [يَتَذَكَّرُوْنَ: نصیحت پکڑیں]

Tafseer / Commentary

اس آیت میں ایک لطیف بات یہ ہے کہ فرعونیوں کی ہلاکت کے بعد والی امتیں اس طرح عذاب آسمانی سے ہلاک نہیں ہوئیں بلکہ جس امت نے سرکشی کی اس کی سرکشی کا بدلہ اسی زمانے کے نیک لوگوں کے ہاتھوں اللہ نے اسے دلوایا۔ مومنین مشرکین سے جہاد کرتے رہے جیسے فرمان باری ہے آیت ( وَجَاۗءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهٗ وَالْمُؤْتَفِكٰتُ بالْخَاطِئَةِ ۝ۚ) 69- الحاقة:9) یعنی فرعون اور جو امتیں اس سے پہلے ہوئیں اور الٹی ہوئی بستی کے رہنے والے یعنی قوم لوط یہ سب لوگ بڑے بڑے قصوروں کے مرتکب ہوئے اور اپنے زمانے کے رسولوں کی نافرمانیوں پر کمر کس لی تو اللہ تعالیٰ نے ان سب کو بھی بڑی سخت پکڑ سے پکڑ لیا۔ اس گروہ کی ہلاکت کے بعد بھی اللہ تعالیٰ نے حضرت کلیم علیہ من ربہ افضل الصلوۃ والتسلیم پر نازل ہوتے رہے جن میں سے ایک بہت بڑے انعام کا ذکر یہاں ہے کہ انہیں تورات ملی ۔ اس تورات کے نازل ہونے کے بعد کسی قوم کو آسمان کے یا زمین کے عام عذاب سے ہلاک نہیں کیا گیا سوائے اس بستی کے چند مجرموں کے جنہوں نے اللہ کی حرمت کے خلاف ہفتے کے دن شکار کھیلا تھا اور اللہ نے انہیں سور اور بندر بنادیا تھا۔ یہ واقعہ بیشک حضرت موسیٰ کے بعد کا ہے۔ جیسے کہ حضرت ابو سیعد خدری نے بیان فرمایا ہے اور اس کے بعد ہی آپ نے اپنے قول کی شہادت میں یہی آیت ( وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَآ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَاۗىِٕرَ للنَّاسِ وَهُدًى وَّرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ 43؀) 28- القصص:43) کی تلاوت فرمائی۔ ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد کسی قوم کو عذاب آسمانی یا زمینی سے ہلاک نہیں کیا۔ اسے عذاب جتنے آئے آپ سے پہلے آئے ۔ پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی۔ پھر تورات کے اوصاف بیان ہور ہے ہیں کہ وہ کتاب کو اندھاپے سے گمراہی سے نکالنے والی تھی اور حق کی ہدات کرنے والی تھی۔ اور آپ کی رحمت سے تھی نیک اعمال کی ہادی تھی۔ تاکہ لوگ اس سے ہدایت حاصل کریں اور نصیحت بھی ۔ اور راہ راست پر آجائیں ۔

Select your favorite tafseer