قَالَ اللّٰہُ ہٰذَا یَوۡمُ یَنۡفَعُ الصّٰدِقِیۡنَ صِدۡقُہُمۡ ؕ لَہُمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ رَضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۱۹﴾

(119 - المآئدۃ)

Qari:


Allah will say, "This is the Day when the truthful will benefit from their truthfulness." For them are gardens [in Paradise] beneath which rivers flow, wherein they will abide forever, Allah being pleased with them, and they with Him. That is the great attainment.

خدا فرمائے گا کہ آج وہ دن ہے کہ راست بازوں کو ان کی سچائی ہی فائدہ دے گی ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ابدالآباد ان میں بستے رہیں گے خدا ان سے خوش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں یہ بڑی کامیابی ہے

[قَالَ: فرمایا] [اللّٰهُ: اللہ] [هٰذَا: یہ] [يَوْمُ: دن] [يَنْفَعُ: نفع دے گا] [الصّٰدِقِيْنَ: سچے] [صِدْقُهُمْ: ان کا سچ] [لَهُمْ: ان کے لیے] [جَنّٰتٌ: باغات] [تَجْرِيْ: بہتی ہیں] [مِنْ تَحْتِهَا: ان کے نیچے] [الْاَنْھٰرُ: نہریں] [خٰلِدِيْنَ: ہمیشہ رہیں گے وہ] [فِيْهَآ: ان میں] [اَبَدًا: ہمیشہ] [رَضِيَ: راضی ہوا] [اللّٰهُ: اللہ] [عَنْهُمْ: ان سے] [وَرَضُوْا: اور وہ راضی ہوئے] [عَنْهُ: اس سے] [ذٰلِكَ: یہ] [الْفَوْزُ: کامیابی] [الْعَظِيْمُ: بڑی]

Tafseer / Commentary

موحدین کے لیے خوش خبریاں
حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو ان کی بات کا جو جواب قیامت کے دن ملے گا اس کا بیان ہو رہا ہے کہ آج کے دن موحدوں کو توحید نفع دے گی، وہ ہمیشگی والی جنت میں جائیں گے، وہ اللہ سے خوش ہوں گے اور اللہ ان سے خوش ہو گا، فی الواقع رب کی رضامندی زبر دست چیز ہے ، ابن ابی حاتم کی حدیث میں ہے کہ پھر اللہ تعالیٰ ان پر تجلی فرمائے گا اور ان سے کہے گا تم جو چاہو مجھ سے مانگو میں دوں گا، وہ اللہ تعالیٰ سے اس کی خوشنودی طلب کریں گے ، اللہ تعالیٰ سب کے سامنے اپنی رضامندی کا اظہار کرے گا، پھر فرماتا ہے یہ ایسی بےمثل کامیابی ہے جس سے بڑھ کر اور کوئی کامیابی نہیں ہو سکتی ، جیسے اور جگہ ہے اسی کیلئے عمل کرنے والوں کو عمل کی کوشش کرنی چاہیے اور آیت میں ہے رغبت کرنے والے اس کی رغبت کرلیں ، پھر فرماتا ہے سب کا خالق ، سب کا مالک ، سب پر قادر ، سب کا متصرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ، ہر چیز اسی کی ملکیت میں اسی کے قبضے میں اسی کی چاہت میں ہے ، اس جیسا کوئی نہیں ، نہ کوئی اس کا وزیر و مشیر ہے، نہ کوئی نظیر و عدیل ہے نہ اس کی ماں ہے، نہ باپ ، نہ اولاد نہ بیوی۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں نہ کوئی اس کے سوا رب ہے ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں ۔ سب سے آخری سورت یہی سورۃ مائدہ اتری ہے ۔
(الحمد اللہ سورۃ مائدہ کی تفسیر ختم ہوئی)

Select your favorite tafseer