Qari: |
And when Saul went forth with the soldiers, he said, "Indeed, Allah will be testing you with a river. So whoever drinks from it is not of me, and whoever does not taste it is indeed of me, excepting one who takes [from it] in the hollow of his hand." But they drank from it, except a [very] few of them. Then when he had crossed it along with those who believed with him, they said, "There is no power for us today against Goliath and his soldiers." But those who were certain that they would meet Allah said, "How many a small company has overcome a large company by permission of Allah. And Allah is with the patient."
غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ خدا ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے۔ جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا (اس کی نسبت تصور کیا جائے گا کہ) وہ میرا نہیں۔ اور جو نہ پئے گا وہ (سمجھا جائے گا کہ) میرا ہے۔ ہاں اگر کوئی ہاتھ سے چلو بھر پانی پی لے (تو خیر۔ جب وہ لوگ نہر پر پہنچے) تو چند شخصوں کے سوا سب نے پانی پی لیا۔ پھر جب طالوت اور مومن لوگ جو اس کے ساتھ تھے نہر کے پار ہوگئے۔ تو کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں۔ جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ ان کو خدا کے روبرو حاضر ہونا ہے وہ کہنے لگے کہ بسااوقات تھوڑی سی جماعت نے خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر فتح حاصل کی ہے اور خدا استقلال رکھنے والوں کے ساتھ ہے
[فَلَمَّا: پھر جب] [فَصَلَ: باہر نکلا] [طَالُوْتُ: طالوت] [بِالْجُنُوْدِ: لشکر کے ساتھ] [قَالَ: اس نے کہا] [اِنَّ: بیشک] [اللّٰهَ: اللہ] [مُبْتَلِيْكُمْ: تمہاری آزمائش کرنے والا] [بِنَهَرٍ: ایک نہر سے] [فَمَنْ: پس جس] [شَرِبَ: پی لیا] [مِنْهُ: اس سے] [فَلَيْسَ: تو نہیں] [مِنِّىْ: مجھ سے] [وَمَنْ: اور جس] [لَّمْ يَطْعَمْهُ: اسے نہ چکھا] [فَاِنَّهٗ: تو بیشک وہ] [مِنِّىْٓ: مجھ سے] [اِلَّا: سوائے] [مَنِ: جو] [اغْتَرَفَ: چلو بھرلے] [غُرْفَةً: ایک چلو] [بِيَدِهٖ: اپنے ہاتھ سے] [فَشَرِبُوْا: پھر انہوں نے پی لیا] [مِنْهُ: اس سے] [اِلَّا: سوائے] [قَلِيْلًا: چند ایک] [مِّنْهُمْ: ان سے] [فَلَمَّا: پس جب] [جَاوَزَهٗ: اس کے پار ہوئے] [ھُوَ: وہ] [وَالَّذِيْنَ: اور وہ جو] [اٰمَنُوْا: ایمان لائے] [مَعَهٗ: اس کے ساتھ] [قَالُوْا: انہوں نے کہا] [لَا طَاقَةَ: نہیں طاقت] [لَنَا: ہمارے لیے] [الْيَوْمَ: آج] [بِجَالُوْتَ: جالوت کے ساتھ] [وَجُنُوْدِهٖ: اور اس کا لشکر] [قَالَ: کہا] [الَّذِيْنَ: جو لوگ] [يَظُنُّوْنَ: یقین رکھتے تھے] [اَنَّهُمْ: کہ وہ] [مُّلٰقُوا: ملنے والے] [اللّٰهِ: اللہ] [كَمْ: بارہا] [مِّنْ: سے] [فِئَةٍ: جماعتیں] [قَلِيْلَةٍ: چھوٹی] [غَلَبَتْ: غالب ہوئیں] [فِئَةً: جماعتیں] [كَثِيْرَةً: بڑی] [بِاِذْنِ اللّٰهِ: اللہ کے حکم سے] [وَاللّٰهُ: اور اللہ] [مَعَ: ساتھ] [الصّٰبِرِيْنَ: صبر کرنے والے]
نہر الشریعہ
اب واقعہ بیان ہو رہا ہے کہ جب ان لوگوں نے طالوت کی بادشاہت تسلیم کر لی اور وہ انہیں لے کر جہاد کو چلے، حضرت سدی کے قول کے مطابق ان کی تعداد اسی ہزار تھی، راستے میں طالوت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر کے ساتھ آزمانے والا ہے، حضرت ابن عباس کے قول کے مطابق یہ نہر اردن اور فلسطین کے درمیان تھی اس کا نام نہر الشریعہ تھا، طالوت نے انہیں ہوشیار کر دیا کہ کوئی اس نہر کا پانی نہ پیئے، اگر پی لے گا تو میرے ساتھ نہ چگے، ایک آدھ گھونٹ اگر کسی نے پی لی تو کچھ حرج نہیں، لیکن جب وہاں پہنچے پیاس کی شدت تھی، نہر پر جھک پڑے اور خوب پیٹ بھر کر پانی پی لیا مگر کچھ لوگ ایسے پختہ ایمان والے بھی تھے کہ جنہوں نے نہ پیا ایک چلو پی لیا، بقول ابن عباس کے ایک چلو پینے والوں کی تو پیاس بھی بجھ گئی اور وہ جہاد میں بھی شامل رہے لیکن پوری پیاس پینے والوں کی نہ تو پیاس بجھی نہ وہ قابل جہاد رہے، سدی فرماتے ہیں اسی ہزار میں سے چھہتر ہزار نے پانی پی لیا صرف چار ہزار آدمی حقیقی فرمانبردار نکلے۔ حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم اکثر فرمایا کرتے تھے کہ بدر کی لڑائی والے دن ہماری تعداد اتنی ہی تھی جتنی تعداد حضرت طالوت بادشاہ کے اس فرمانبردار لشکر کی تھی، جو آپ کے ساتھ نہر سے پار ہوا تھا یعنی تین سو تیرہ یہاں سے پار ہوتے ہی نافرمانوں کے چھکے چھوٹ گئے اور نہایت بزدلانہ پن سے انہوں نے جہاد سے انکار کر دیا اور دشمنوں کی زیادتی نے ان کے حوصلے توڑ دئیے، صاف جواب دے بیٹھے کہ آج تو ہم جالوت کے لشکر سے لڑنے کی طاقت اپنے میں نہیں پاتے، گو سرفروش مجاہد علماء کرام نے انہیں ہر طرح ہمت بندھوائی، وعظ کہے، فرمایا کہ قلت و کثرت پر فتح موقوف نہیں صبر اور نیک نیتی پر ضرور اللہ کی امداد ہوتی ہے۔ بار ہا ایسا ہوا ہے کہ مٹھی بھر لوگوں نے بڑی بڑی جماعتوں کو نیچا دکھا دیا ہے، تم صبر کرو، طبیعت میں استقلال اور عزم رکھو، اللہ کے وعدوں پر نظریں رکھو، اس صبر کے بدلے اللہ تمہارا ساتھ دے گا لیکن تاہم ان کے سرد دِل نہ گرمائے اور ان کی بزدلی دور نہ ہوئی۔