Qari: |
Who is it that would loan Allah a goodly loan so He may multiply it for him many times over? And it is Allah who withholds and grants abundance, and to Him you will be returned.
کوئی ہے کہ خدا کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کے بدلے اس کو کئی حصے زیادہ دے گا۔ اور خدا ہی روزی کو تنگ کرتا اور (وہی اسے) کشادہ کرتا ہے۔ اور تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
[مَنْ: کون] [ذَا: وہ] [الَّذِيْ: جو کہ] [يُقْرِضُ: قرض دے] [اللّٰهَ: اللہ] [قَرْضًا: قرض] [حَسَنًا: اچھا] [فَيُضٰعِفَهٗ: پس وہ اسے بڑھا دے] [لَهٗٓ: اس کے لیے] [اَضْعَافًا: کئی گنا] [كَثِيْرَةً: زیادہ] [وَاللّٰهُ: اور اللہ] [يَـقْبِضُ: تنگی کرتا ہے] [وَيَبْصُۜطُ: اور فراخی کرتا ہے] [وَاِلَيْهِ: اور اس کی طرف] [تُرْجَعُوْنَ: تم لوٹائے جاؤگے]
اللہ کی راہ میں خرچ کرو:
پھر پروردگار اپنے بندوں کو اپنی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دے رہا ہے جو جگہ بہ جگہ دی جاتی ہے، حدیث نزول میں بھی ہے کون ہے جو ایسے اللہ کو قرض دے جو نہ مفلس ہے نہ ظالم، اس آیت کو سن کر حضرت ابو الاصداح انصاری نے کہا تھا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا اللہ تعالیٰ ہم سے قرض طلب فرماتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ فرمایا اپنا ہاتھ دیجئے، پھر ہاتھ میں ہاتھ لے کر کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنا باغ جس میں چھ کھجور کے درخت ہیں اللہ کو قرض دیا اور وہاں سے سیدھے اپنے باغ میں آئے اور باہر ہی کھڑے رہ کر اپنی بیوی صاحبہ کو آواز دی کہ بچوں کو لے کر باہر آ جاؤ میں نے یہ باغ اللہ کی راہ میں دے دیا ہے (ابن ابی حاتم) قرض حسن سے مراد فی سبیل اللہ خرچ ہے اور بال بچوں کا خرچ بھی ہے اور تسبیح و تقدیس بھی ہے۔ پھر فرمایا کہ اللہ اسے دوگنا چوگنا کر کے دے گا جیسے اور جگہ ہے آیت (مَثَلُ الَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَـبْعَ سَـنَابِلَ فِيْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ) 2۔ البقرۃ:261) یعنی اللہ کی راہ کے خرچ کی مثال اس دانہ جیسی ہے جس کی سات بالیں نکلیں اور ہر بال میں سات دانے ہوں اور اللہ اس سے بھی زیادہ جسے چاہے دیتا ہے۔ اس آیت کی تفسیر بھی عنقریب آئے گی انشاء اللہ تعالیٰ، حضرت ابو ہریرہ سے ابو عثمان نہدی پوچھتے ہیں میں نے سنا ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ ایک ایک نیکی کا بدلہ ایک ایک لاکھ نیکیوں کا ملتا ہے، آپ نے فرمایا اس میں تعجب کیا کرتے ہو، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ایک نیکی کا بدلہ دو لاکھ کے برابر ملتا ہے (مسند احمد) لیکن یہ حدیث غریب ہے، ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت ابو عثمان نہدی فرماتے ہیں مجھ سے زیادہ حضرت ابو ہریرہ کی خدمت میں کوئی نہیں رہتا تھا، آپ حج کو گئے پھر پیچھے سے میں بھی گیا، بصرے پہنچ کر میں نے سنا کہ وہ لوگ حضرت ابو ہریرہ کی روایت سے مندرجہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں میں نے ان سے کہا اللہ کی قسم سب سے زیادہ آپ کا صحبت یافتہ میں ہوں میں نے تو کبھی بھی آپ سے یہ حدیث نہیں سنی، پھر میرے جی میں آئی کہ چلو چل کر خود حضرت ابو ہریرہ سے پوچھ لوں، چنانچہ میں وہاں سے چلا یہاں آیا تو معلوم ہوا کہ وہ حج کو گئے ہیں، میں صرف اس ایک حدیث کی خاطر مکہ کو چل کھڑا ہوا، وہاں آپ سے ملاقات ہوئی میں نے کہا حضرت یہ بصرہ والے آپ سے کیسی روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا واہ اس میں تعجب کی کون سی بات ہے، پھر یہی آیت پڑھی اور فرمایا کے ساتھ ہی یہ قول باری بھی پڑھو آیت (فَمَا مَتَاعُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا فِي الْاٰخِرَةِ اِلَّا قَلِيْلٌ) 9۔ التوبہ:38) یعنی ساری دنیا کا اسباب بھی آخرت کے مقابلہ میں حقیر چیز ہے۔ اللہ کی قسم میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ایک نیکی کے بدلے اللہ تعالیٰ دو لاکھ نیکیاں عطا فرماتا ہے۔ اسی مضمون کی ترمذی کی یہ حدیث بھی ہے کہ جو شخص بازار میں جائے اور وہاں دعا (لا الہ الا اللہ واحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد و ھو علی کلی شئی قدیر) پڑھے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور ایک لاکھ گناہ معاف فرماتا ہے، ابن ابی حاتم میں ہے آیت (مثل الذین) الخ، کی آیت اتری آپ نے پھر بھی یہی دعا کی تو آیت (انما یوفی الصابرون اجرھم بغیر حساب) کی آیت اتری، حضرت کعب احبار سے ایک شخص نے کہا میں نے ایک شخص سے یہ سنا ہے کہ جو شخص سورۃ آیت (قل ھو اللہ) الخ، کو ایک دفعہ پڑھے اس کیلئے موتی اور یاقوت کے دس لاکھ محل جنت میں بنتے ہیں، کیا میں اسے سچ مان لوں، آپ نے فرمایا اس میں تعجب کی کون سی بات ہے، بلکہ بیس اور بھی اور بیس لاکھ اور بھی اور اس قدر کہ ان کی گنتی بجز جناب باری کے کسی کو معلوم ہی نہ ہو، پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی اور فرمایا جب اللہ تعالیٰ آیت (اضعافا کثیرۃ) فرماتا ہے تو پھر مخلوق اس کی گنتی کی طاقت کیسے رکھے گی؟ پھر فرمایا رزق کی کمی بیشی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہوئے بخیلی نہ کرو، وہ جسے دے اس میں بھی حکمت ہے اور نہ دے اس میں بھی مصلحت ہے، تم سب قیامت کے دن اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔