Qari: |
And when you divorce women and they have [nearly] fulfilled their term, either retain them according to acceptable terms or release them according to acceptable terms, and do not keep them, intending harm, to transgress [against them]. And whoever does that has certainly wronged himself. And do not take the verses of Allah in jest. And remember the favor of Allah upon you and what has been revealed to you of the Book and wisdom by which He instructs you. And fear Allah and know that Allah is Knowing of all things.
اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھوکہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
[وَاِذَا: اور جب] [طَلَّقْتُمُ: تم طلاق دو] [النِّسَاۗءَ: عورتیں] [فَبَلَغْنَ: پھر وہ پوری کرلیں] [اَجَلَھُنَّ: اپنی عدت] [فَاَمْسِكُوْھُنَّ: تو روکو ان کو] [بِمَعْرُوْفٍ: دستور کے مطابق] [اَوْ: یا] [سَرِّحُوْھُنَّ: رخصت کردو] [بِمَعْرُوْفٍ: دستور کے مطابق] [وَلَا تُمْسِكُوْھُنَّ: تم نہ روکو انہیں] [ضِرَارًا: نقصان] [لِّتَعْتَدُوْا: تاکہ تم زیادتی کرو] [وَمَنْ: اور جو] [يَّفْعَلْ: کرے گا] [ذٰلِكَ: یہ] [فَقَدْظَلَمَ: تو بے شک اس نے ظلم کیا] [نَفْسَهٗ: اپنی جان] [وَلَا: اور نہ] [تَتَّخِذُوْٓا: ٹھہراؤ] [اٰيٰتِ: احکام] [اللّٰهِ: اللہ] [ھُزُوًا: مذاق] [وَاذْكُرُوْا:ـاور یاد کرو] [نِعْمَتَ: نعمت] [اللّٰهِ: اللہ] [عَلَيْكُمْ: تم پر] [وَمَآ: اور جو] [اَنْزَلَ: اس نے اتارا] [عَلَيْكُمْ: تم پر] [مِّنَ: سے] [الْكِتٰبِ: کتاب] [وَالْحِكْمَةِ: اور حکمت] [يَعِظُكُمْ: وہ نصیحت کرتا ہے تمہیں] [بِهٖ: اس سے] [وَاتَّقُوا: اور تم ڈرو] [اللّٰهَ: اللہ] [وَ: اور] [اعْلَمُوْٓاجان لو] [اَنَّ: کہ] [اللّٰهَ: اللہ] [بِكُلِّ: ہر] [شَيْءٍ: چیز] [عَلِيْمٌ: جاننے والا]
آئین طلاق کی وضاحت:
مردوں کو حکم ہو رہا ہے کہ جب وہ اپنی بیویوں کو طلاق دیں جن حالتوں میں لوٹا لینے کا حق انہیں حاصل ہے اور عدت ختم ہونے کے قریب پہنچ جائے یا عمدگی کے ساتھ لوٹائے یعنی رجعت پر گواہ مقرر کرے اور اچھائی سے بسانے کی نیت رکھے یا اسے عمدگی سے چھوڑ دے اور عدت ختم ہونے کے بعد اپنے ہاں بغیر اختلاف جھگڑے دشمنی اور بد زبانی کے نکال دے، جاہلیت کے اس دستور کو اسلام نے ختم کر دیا کہ طلاق دے دی، عدت ختم ہونے کے قریب رجوع کر لیا، پھر طلاق دے دی پھر رجوع کر لیا، یونہی اس دُکھیا عورت کی عمر برباد کر دیتے تھے کہ نہ وہ سہاگن ہی رہے نہ بیوہ، تو اس سے اللہ نے روکا اور فرمایا کہ ایسا کرنے والا ظالم ہے۔ پھر فرمایا اللہ کی آیتوں کو ہنسی نہ بناؤ۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اشعری قبیلہ پر ناراض ہوئے تو حضرت ابو موسیٰ اشعری نے حاضرِ خدمت ہو کر (ان اصلاحات طلاق کے بارے میں) سبب دریافت کیا، آپ نے فرمایا کیونکہ یہ لوگ کہہ دیا کرتے ہیں کہ میں نے طلاق دی، میں نے رجوع کیا۔ یاد رکھو مسلمانوں کی یہ طلاقیں نہیں۔ عورتوں کی عدت کے مطابق طلاقیں دو۔ اس حکم کا یہ بھی مطلب لیا گیا ہے کہ ایک شخص ہے جو بلاوجہ طلاق دیتا ہے اور عورت کو ضرر پہنچانے کیلئے اور اس کی عدت لمبی کرنے کیلئے رجوع ہی کرتا چلا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک شخص ہے جو طلاق دے یا آزاد کرے یا نکاح کرے پھر کہہ دے کہ میں نے تو ہنسی ہنسی میں یہ کیا۔ ایسی صورتوں میں یہ تینوں کام فی الحقیقت واضح ہو جائیں گے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی پھر کہہ دیا کہ میں نے تو مذاق کیا تھا، اس پر یہ آیت اتری اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ طلاق ہو گئی (ابن مردویہ) حسن بصری فرماتے ہیں کہ لوگ طلاق دے دیتے، آزاد کر دیتے، نکاح کر لیتے اور پھر کہہ دیتے کہ ہم نے بطور دِل لگی کے یہ کیا تھا، اس پر یہ آیت اتری اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو طلاق یا غلام آزاد کرے یا نکاح کرا دے خواہ پختگی کے ساتھ خواہ ہنسی مذاق میں وہ سب ہو گیا (ابن ابی حاتم) یہ حدیث مرسل اور موقوف کئی سندوں سے مروی ہے۔ ابو داؤد ترمذی اور ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ تین چیزیں ہیں کہ پکے ارادے سے ہوں، دِل لگی سے ہوں تو تینوں پر اطلاق ہو جائے گا۔ نکاح، طلاق اور رجعت۔ امام ترمذی اسے حسن غریب کہتے ہیں۔ اللہ کی نعمت یاد کرو کہ اس نے رسول بھیجے ہدایت اور دلیلیں نازل فرمائیں، کتاب اور سنت سکھائی حکم بھی کئے، منع بھی کئے وغیرہ وغیرہ۔ جو کام کرو اور جو کام نہ کرو ہر ایک میں اللہ جل شانہ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر پوشیدہ اور ہر ظاہر کو بخوبی جانتا ہے۔