وَ قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ لَئِنِ اتَّبَعۡتُمۡ شُعَیۡبًا اِنَّکُمۡ اِذًا لَّخٰسِرُوۡنَ ﴿۹۰﴾

(90 - الاعراف)

Qari:


Said the eminent ones who disbelieved among his people, "If you should follow Shu'ayb, indeed, you would then be losers."

اور ان کی قوم میں سے سردار لوگ جو کافر تھے، کہنے لگے (بھائیو) اگر تم نے شعیب کی پیروی کی تو بےشک تم خسارے میں پڑگئے

[وَقَالَ: اور بولے] [الْمَلَاُ: سردار] [الَّذِيْنَ: وہ جنہوں نے] [كَفَرُوْا: کفر کیا] [مِنْ: سے] [قَوْمِهٖ: اس کی قوم] [لَىِٕنِ: اگر] [اتَّبَعْتُمْ: تم نے پیروی کی] [شُعَيْبًا: شعیب] [اِنَّكُمْ: تو تم ضرور] [اِذًا: اس صورت میں] [لَّـخٰسِرُوْنَ: خسارہ میں ہوگے]

Tafseer / Commentary

قوم شعیب کا شوق تباہی پورا ہوا
اس قوم کی سرکشی بد باطنی ملاحظہ ہو کر مسلمانوں کو اسلام سے ہٹانے کیلئے انہیں یقین دلا رہے ہیں کہ شعیب علیہ السلام کی اطاعت تمہیں غارت کر دے گی بڑے نقصان میں اتر جاؤ گے ۔ ان مومنوں کے دلوں کو ڈرانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ آسمانی عذاب بصورت زلزلہ زمین سے آیا اور انہیں سچ مچ لرزادیا اور غارت و برباد ہو کر خود ہی نقصان میں پھنس گئے ۔ یہاں اس طرح بیان ہوا ۔ سورۃ ہود میں بیان ہے کہ آسمانی کڑاکے کی آواز سے یہ ہلاک کئے گئے ۔ وہاں بیان ہے کہ انہوں نے اپنے وطن سے نکل جانے کی دھمکی ایمان داروں کو دی تھی تو آسمانی ڈانٹ کی آواز نے ان کی آواز پست کر دی اور ہمیشہ کیلئے یہ خاموش کر دیئے گئے ۔ سورۃ شعراء میں بیان ہے کہ بادل ان پر سے عذاب بن کر برسا ۔ کیونکہ وہیں ذکر ہے کہ خود انہوں نے اپنے نبی سے کہا تھا کہ اگر سجے ہو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادو ۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ تینوں عذاب ان پر ایک ساتھ آئے ۔ ادھر ابر اٹھا جس سے شعلہ باری ہونے لگی ، آگ برسنے لگی ۔ ادھر تند اور سخت کڑاکے کی آواز آئی ، ادھر زمین پر زلزلہ آیا۔ نیچے اوپر کے عذابوں سے دیکھتے ہی دیکھتے تہ وبالا کر دیئے گئے ، اپنی اپنی جگہ ڈھیر ہوگئے یا وہ وقت تھا کہ یہاں سے مومنوں کو نکالنا چاہتے تھے یا یہ وقت ہے کہ یہ بھی نہیں معلوم ہوتا کہ کسی وقت یہاں یہ لوگ آباد بھی تھے یا مسلمانوں سے کہہ رہے تھے کہ تم نقصان میں اترو گے یا یہ ہے کہ خود برباد ہوگئے ۔

Select your favorite tafseer