Qari: |
And ask them about the town that was by the sea - when they transgressed in [the matter of] the sabbath - when their fish came to them openly on their sabbath day, and the day they had no sabbath they did not come to them. Thus did We give them trial because they were defiantly disobedient.
اور ان سے اس گاؤں کا حال تو پوچھو جب لب دریا واقع تھا۔ جب یہ لوگ ہفتے کے دن کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے (یعنی) اس وقت کہ ان کے ہفتے کے دن مچھلیاں ان کے سامنے پانی کے اوپر آتیں اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو نہ آتیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کو ان کی نافرمانیوں کے سبب آزمائش میں ڈالنے لگے
[وَسْــــَٔـلْهُمْ: اور پوچھو ان سے] [عَنِ: سے (متلع)] [الْقَرْيَةِ: بستی] [الَّتِيْ: وہ جو کہ] [كَانَتْ: تھی] [حَاضِرَةَ: سامنے (کنارے کی)] [الْبَحْرِ: دریا] [اِذْ: جب] [يَعْدُوْنَ: حد سے بڑھنے لگے] [فِي السَّبْتِ: ہفتہ میں] [اِذْ: جب] [تَاْتِيْهِمْ: ان کے سامنے آجائیں] [حِيْتَانُهُمْ: مچھلیاں ان کی] [يَوْمَ: دن] [سَبْتِهِمْ: ان کا سبت] [شُرَّعًا: کھلم کھلا (سامنے)] [وَّيَوْمَ: اور جس دن] [لَا يَسْبِتُوْنَ: سبت نہ ہوتا] [لَا تَاْتِيْهِمْ: وہ نہ آتی تھیں] [كَذٰلِكَ: اسی طرح] [نَبْلُوْهُمْ: ہم انہیں آزماتے تھے] [بِمَا: کیونکہ] [كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ: وہ نافرمانی کرتے تھے]
تصدیق رسالت سے گریزاں یھودی علماء
پہلے آیت ( وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِيْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِى السَّبْتِ فَقُلْنَا لَھُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـــِٕيْنَ 65ۚ) 2- البقرة:65) گذر چکی ہے اسی واقعہ کا تفصیلی بیان اس آیت میں ہے اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلوات اللہ وسلامہ علیہ کو حکم دیتا ہے کہ آپ اپنے زمانے کے یہودیوں سے ان کے پہلے باپ دادوں کی بابت سوال کیجئے جنہوں نے اللہ کے فرمان کی مخالفت کی تھی پس ان کی سرکشی اور حیلہ جوئی کی وجہ سے ہماری اچانک پکڑ ان پر مسلط ہوئی ۔ اس واقعہ کو یاد دلا کہ یہ بھی میری ناگہانی سزا سے ڈر کر اپنی اس ملعون صفت کو بدل دیں اور آپ کے جو اوصاف ان کی کتابوں میں ہیں انہیں نہ چھپائیں ایسا نہ ہو کہ ان کی طرح ان پر بھی ہمارے عذاب ان کی بےخبری میں برس پڑیں ۔ ان لوگوں کی یہ بستی بحر قلزم کے کنارے واقع تھی جس کا نام آئلہ تھا ۔ مدین اور طور کے درمیان یہ شہر تھا ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس بستی کا نام مدین تھا ۔ ایک قول یہ ہے کہ اس کا نام متنا تھا ۔ یہ مدین اور عینوں کے درمیان تھا ۔ انہیں حکم ملا کہ یہ ہفتہ کے دن کی حرمت کریں اور اس دن شکار نہ کھیلیں ، مچھلی نہ پکڑیں ۔ ادھر مچھلیوں کی بحکم الٰہی یہ حالت ہوئی کہ ہفتے والے دن تو چڑھی چلی آتیں کھلم کھلا ہاتھ لگتیں تیرتی پھرتیں سب طرف سے سمٹ کر آ جاتیں اور جب ہفتہ نہ ہوتا ایک مچھلی بھی نظر نہ آتی بلکہ تلاش پر بھی ہاتھ نہ لگتی ۔ یہ ہماری آزمائش تھی کہ مچھلیاں ہیں تو شکار منع اور شکار جائز ہے تو مچھلیاں ندارد۔ چونکہ یہ لوگ فاسق اور بےحکم تھے اس لئے ہم نے بھی ان کو اس طرح آزمایا آخر ان لوگوں نے حیلہ جوئی شروع کی ایسے اسباب جمع کرنے شروع کئے جو باطن میں اس حرام کام کا ذریعہ بن جائیں ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں کہ یہودیوں کی طرح حیلے کر کے ذرا سی دیر کے لئے اللہ کے حرام کو حلال نہ کر لینا ۔ اس حدیث کو امام ابن بطو لائے ہیں اور اس کی سند نہایت عمدہ ہے اس کے راوی احمد ہیں ۔ محمد بن مسلم کا ذکر امام خطیب رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی تاریخ میں کیا ہے اور انہیں ثقہ کہا ہے باقی اور سب راوی بہت مشہور ہیں اور سب کے سب ثقہ ہیں ایسی بہت سی سندوں کو امام ترمذی رحمتہ اللہ علیہ نے صحیح کہا ہے ۔