لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ ۬ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ شَیۡءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ ﴿۹۲﴾

(92 - آل عمران)

Qari:


Never will you attain the good [reward] until you spend [in the way of Allah] from that which you love. And whatever you spend - indeed, Allah is Knowing of it.

(مومنو!) جب تک تم ان چیزوں میں سے جو تمھیں عزیز ہیں (راہِ خدا میں) صرف نہ کرو گے کبھی نیکی حاصل نہ کر سکو گے اور جو چیز تم صرف کرو گے خدا اس کو جانتا ہے

[لَنْ تَنَالُوا: تم ہر گز نہ پہنچو گے] [الْبِرَّ: نیکی] [حَتّٰى: جب تک] [تُنْفِقُوْا: تم خرچ کرو] [مِمَّا: اس سے جو] [تُحِبُّوْنَ: تم محبت رکھتے ہو] [وَمَا: اور جو] [تُنْفِقُوْا: تم خرچ کروگے] [مِنْ شَيْءٍ: سے (کوئی) چیز] [فَاِنَّ: تو بیشک] [اللّٰهَ: اللہ] [بِهٖ: اس کو] [عَلِيْمٌ: جاننے والا]

Tafseer / Commentary

سب سے زیادہ پیاری چیز اور صدقہ
حضرت عمرو بن میمون فرماتے ہیں بر سے مراد جنت ہے، یعنی اگر تم اپنی پسند کی چیزیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کرتے رہو گے تو تمہیں جنت ملے گی، مسند احمد میں ہے کہ حضرت ابو طلحہ مالدار صحابی تھے مسجد کے سامنے ہی بیئرحا نامی آپ کا ایک باغ تھا جس میں کبھی کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے جایا کرتے تھے اور یہاں کا خوش ذائقہ پانی پیا کرتے تھے جب یہ آیت اتری تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بارگاہ نبوی میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہ میرا تو سب سے زیادہ پیارا مال یہی باغ ہے میں آپ کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے اسے اللہ کی راہ میں صدقہ کیا اللہ تعالیٰ مجھے بھلائی عطا فرمائے اور اپنے پاس اسے میرے لئے ذخیرہ کرے آپ کو اختیار ہے جس طرح چاہیں اسے تقسیم کر دیں آپ بہت ہی خوش ہوئے اور فرمانے لگے مسلمانوں کو اس سے بہت فائدہ پہنچے گا تم اسے اپنے قرابت داروں میں تقسیم کر دو چنانچہ حضرت ابو طلحہ نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچا زاد بھائیوں میں بانٹ دیا، بخاری و مسلم میں ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی خدمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنے تمام مال میں سب سے زیاد مرغوب مال خیبر کی زمین کا حصہ ہے میں اسے راہ اللہ دینا چاہتا ہوں فرمائیے کیا کروں؟ آپ نے فرمایا اسے وقف کر دو اصل روک لو اور پھل وغیرہ راہ اللہ کر دو۔ مسند بزاز میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے اس آیت کی تلاوت کر کے سوچا تو مجھے کوئی چیز ایک کنیز سے زیادہ پیاری نہ تھی۔ میں نے اس لونڈی کو راہ للہ آزاد کر دیا، اب تک بھی میرے دل میں اس کی ایسی محبت ہے کہ اگر کسی چیز کو اللہ تعالیٰ کے نام پر دے کر پھر لوٹا لینا جائز ہو تو میں کم از کم اس سے نکاح کر لیتا۔

Select your favorite tafseer