وَ اذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ اِدۡرِیۡسَ ۫ اِنَّہٗ کَانَ صِدِّیۡقًا نَّبِیًّا ﴿٭ۙ۵۶﴾

(56 - مریم)

Qari:


And mention in the Book, Idrees. Indeed, he was a man of truth and a prophet.

اور کتاب میں ادریس کا بھی ذکر کرو۔ وہ بھی نہایت سچے نبی تھے

[وَاذْكُرْ: اور یاد کرو] [فِي الْكِتٰبِ: کتاب میں] [اِدْرِيْسَ: ادریس] [اِنَّهٗ: بیشک وہ] [كَانَ: تھے] [صِدِّيْقًا: سچے] [نَّبِيًّا: نبی]

Tafseer / Commentary

حضرت ادریس علیہ السلام کا تعارف ۔
حضرت ادریس علیہ السلام کا بیان ہو رہا ہے کہ آپ سچے نبی تھے اللہ کے خاص بندے تھے ۔ آپ کو ہم نے بلند مکان پر اٹھالیا ۔ صحیح حدیث کے حوالے سے پہلے گزر چکا ہے کہ چوتھے آسمان پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے حضرت ادریس علیہ السلام سے ملاقات کی ۔ اس آیت کی تفسیر میں حضرت امام ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عجیب وغریب اثر وارد کیا ہے کہ ابن عباس (رض) نے حضرت کعب (رض) سے سوال کیا کہ اس آیت کا مطلب کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس وحی آئی کہ کل اولاد آدم کے نیک اعمال کے برابر صرف تیرے نیک اعمال میں اپنی طرف ہر روز چڑھاتا ہوں ۔ اس پر آپ نے ذکر کیا میرے پاس یوں وحی آئی ہے اب تم ملک الموت سے کہو کہ وہ میری موت میں تاخیر کریں تو میں نیک اعمال میں اور اور بڑھ جاؤں ۔ اس فرشتے نے آپ کو اپنے پروں میں بٹھا کر آسمان پر چڑھا دیا جب چوتھے آسمان پر آپ پہنچے تو ملک الموت کو دیکھا ، فرشتے نے آپ سے حضرت ادریس علیہ السلام کی بابت سفارش کی تو ملک الموت نے فرمایا وہ کہاں ہیں ؟ اس نے کہایہ ہیں میرے بازو پر بیٹھے ہوئے آپ نے فرمایا سبحان اللہ مجھے یہاں اس آسمان پر اس کی روح کے قبض کرنے کا حکم ہو رہا ہے چنانچہ اسی وقت ان کی روح قبض کر لی گئی ۔ یہ ہیں اس آیت کے معنی ۔ لیکن یہ یاد رہے کہ کعب رحمۃ اللہ علیہ کا یہ بیان اسرائیلیات میں سے ہے اور اس کے بعض میں نکارت ہے واللہ اعلم ۔ یہی روایت اور سند سے ہے اس میں یہ بھی ہے کہ آپ نے بذریعہ اس فرشتے کو پچھوایا تھا کہ میری عمر کتنی باقی ہے ؟ اور روایت میں ہے کہ فرشتے کے اس سوال پر ملک الموت نے جواب دیا کہ میں دیکھ لوں دیکھ کر فرمایا صرف ایک آنکھ کی پلک کے برابر اب جو فرشتہ اپنے پر تلے دیکھتا ہے تو حضرت ادریس علیہ السلام کی روح پرواز ہو چکی تھی ۔ ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ آپ درزی تھے سوئی کے ایک ایک ٹانکے پر سبحان اللہ کہتے ۔ شام کو ان سے زیادہ نیک عمل آسمان پر کسی کے نہ چڑھتے مجاہد رحمۃ اللہ علیہ تو کہتے ہیں حضرت ادریس علیہ السلام آسمانوں پر چڑھالئے گئے ۔ آپ مرے نہیں بلکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرح بےموت اٹھا لئے گئے اور وہیں انتقال فرماگئے ۔ حسن رحمۃ اللہ علیہ کہتے بلند مکان سے مراد جنت ہے ۔

Select your favorite tafseer