اَفَاَمِنۡتُمۡ اَنۡ یَّخۡسِفَ بِکُمۡ جَانِبَ الۡبَرِّ اَوۡ یُرۡسِلَ عَلَیۡکُمۡ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوۡا لَکُمۡ وَکِیۡلًا ﴿ۙ۶۸﴾

(68 - الاسراء)

Qari:


Then do you feel secure that [instead] He will not cause a part of the land to swallow you or send against you a storm of stones? Then you would not find for yourselves an advocate.

کیا تم (اس سے) بےخوف ہو کہ خدا تمہیں خشکی کی طرف (لے جا کر زمین میں) دھنسا دے یا تم پر سنگریزوں کی بھری ہوئی آندھی چلادے۔ پھر تم اپنا کوئی نگہبان نہ پاؤ

[اَفَاَمِنْتُمْ: سو کیا تم نڈر ہوگئے ہو] [اَنْ: کہ] [يَّخْسِفَ: دھنسا دے] [بِكُمْ: تمہیں] [جَانِبَ الْبَرِّ: خشکی کی طرف] [اَوْ: یا] [يُرْسِلَ: وہ بھیجے] [عَلَيْكُمْ: تم پر] [حَاصِبًا: پتھر برسانے والی ہو] [ثُمَّ: پھر] [لَا تَجِدُوْا: تم نہ پاؤ] [لَكُمْ: اپنے لیے] [وَكِيْلًا: کوئی کارساز]

Tafseer / Commentary

اظہار قدرت و اختیار
رب العالمین لوگوں کو ڈرا رہا ہے کہ جو تری میں تمہیں ڈبو سکتا تھا ، وہ خشکی میں دھنسانے کی قدرت بھی رکھتا ہے پھر وہاں تو صرف اسی کو پکارنا اور یہاں اس کے ساتھ اوروں کو شریک کرنا یہ کس قدر ناانصافی ہے ؟ وہ تو تم پر پتھروں کی بارش بھی برسا کر ہلاک کر سکتا ہے جیسے لوطیوں پر ہوئی تھے ۔ جس کا بیان خود قرآن میں کئی جگہ ہے ۔ سورۃ تبارک میں فرمایا کہ کیا تمہیں اس اللہ کا ڈر نہیں جو آسمانوں میں ہے کہ کہیں وہ تمہیں زمین میں نہ دھنسا دے کہ یکایک زمین جنبش کرنے لگے ۔ کیا تمہیں آسمانوں والے اللہ کا خوف نہیں کہ کہیں وہ تم پر پتھر نہ برسا دے پھر جان لو کہ ڈرانے کا انجام کیا ہوتا ہے ۔ پھر فرماتا ہے کہ اس وقت تم نہ اپنا مددگار پاؤ گے ، نہ دستگیر ، نہ وکیل نہ کار ساز ، نہ نگہبان ، نہ پاسبان ۔

Select your favorite tafseer