فَاَخَذَتۡہُمُ الصَّیۡحَۃُ مُشۡرِقِیۡنَ ﴿ۙ۷۳﴾

(73 - الحجر)

Qari:


So the shriek seized them at sunrise.

سو ان کو سورج نکلتے نکلتے چنگھاڑ نے آپکڑا

[فَاَخَذَتْهُمُ: پس انہیں آلیا] [الصَّيْحَةُ: چنگھاڑ] [مُشْرِقِيْنَ: سورج]

Tafseer / Commentary

آل ہود کا عبرتناک انجام
سو رج نکلنے کے وقت آسمان سے ایک دل دہلانے والی اور جگر پاش پاش کر دینے والی چنگھاڑ کی آواز آئی۔ اور ساتھ ہی ان کی بستیاں اوپر کو اٹھیں اور آسمان کے قریب پہنچ گئیں اور وہاں سے الٹ دی گئیں اوپر کا حصہ نیچے اور نیچے کا حصہ اوپر ہو گیا ساتھ ہی ان پر آسمان سے پتھر برسے ایسے جیسے پکی مٹی کے کنکر آلود پتھر ہوں ۔ سورۃ ھود میں اس کا مفصل بیان ہو چکا ہے ۔ جو بھی بصیرت و بصارت سے کام لے ، دیکھے ، سنے، سوچے، سمجھے اس کے لئے ان بستیوں کی بربادی میں بڑی بڑی نشانیاں موجود ہیں ۔ ایسے پاکباز لوگ ذرا ذرا سی چیزوں سے بھی عبرت و نصیحت حاصل کر تے ہیں پند پکڑتے ہیں اور غور سے ان واقعات کو دیکھتے ہیں اور لم تک پہنچ جاتے ہیں ۔ تامل اور غور و خوض کر کے اپنی حالت سنوار لیتے ہیں ۔ ترمذی وغیرہ میں حدیث ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں مومن کی عقلمندی اور دور بینی کا لحاظ رکھو وہ اللہ کے نور کے ساتھ دیکھتا ہے ۔ پھر آپ نے یہی آیات تلاوت فرمائی۔ اور حدیث میں ہے کہ وہ اللہ کے نور اور اللہ کی توفیق سے دیکھتا ہے ۔ اور حدیث میں ہے کہ اللہ کے بندے لوگوں کو ان نشانات سے پہچان لیتے ہیں ۔ یہ بستی شارع عام پر موجود ہے جس پر ظاہری اور باطنی عذاب آیا ، الٹ گئی ، پتھر کھائے، عذاب کا نشانہ بنی ۔ اب ایک گندے اور بد مزہ کھائی کی جھیل سے بنی ہوئی ہے تم رات دن وہاں سے آتے جاتے ہو تعجب ہے کہ پھر بھی عقلمندی سے کام نہیں لیتے ۔ غرض صاف واضح اور آمد و رفت کے راستے پر یہ الٹی ہو بستی موجود ہے ۔ یہ بھی معنی کئے ہیں کہ کتاب موبین میں ہے لیکن یہ معنی کچھ زیادہ بند نہیں بیٹھتے واللہ اعلم ۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے والوں کے لئے یہ ایک کھلی دلیل اور جاری نشانی ہے کہ کس طرح اللہ اپنے والوں کو نجات دیتا ہے اور اپنے دشمنوں کو غارت کرتا ہے۔

Select your favorite tafseer